Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض کے کتاب میلہ میں بین الاقوامی ادبی ماہرین کی شرکت

بک فیئر میں منعقدہ مباحثوں میں عالمی شہرت یافتہ مصنفین اور پبلشرز شامل ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
عالمی ورثے کے نقشے پر مملکت کی پوزیشن مزید مستحکم کرنے میں مدد کے لیے دنیا بھر سے ادبی ماہرین بھی ریاض کتاب میلہ میں پہنچ رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بین الاقوامی کتاب میلے میں منعقد کی جانے والی مختلف قسم کی تقریبات اور مباحثوں میں حصہ لینے والے مندوبین میں عالمی شہرت یافتہ مصنفین، پبلشرز اور مترجم  شامل ہیں۔

ورکشاپ میں ثقافتی ورثے کے تحفظ میں قانون کے کردار پر غور کیا گیا۔ فوٹو عرب نیوز

ریاض فرنٹ میں 8 اکتوبر تک جاری رہنے والے کتاب میلے کے پروگرام میں ڈائیلاگ پلیٹ فارمزاور انٹرایکٹو لیکچرز میں پڑھنا، لکھنا، اشاعت، کتاب سازی، تراجم اور فنون کے شعبے سے متعلق مختلف ورکشاپس ہو رہی ہیں۔
سعودی عرب میں لٹریچر، پبلشنگ اینڈ ٹرانسلیشن کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر محمد علوان نے ایک تقریب میں کہا ہے کہ  کتاب میلے نے سعودی ادبی منظر نامے میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ادب، ثقافت، سائنس اور فنون کی نشاۃ ثانیہ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بک فیئر ثقافتی حلقوں میں ایک دوسرے کو سمجھنے اور قومی ثقافتی تحریک میں اہم شراکت دار ہے۔

وزارت ثقافت نے نوادرات  سے متعلق قواعد و ضوابط متعارف کرائے۔ فوٹو عرب نیوز

کتاب میلے کے پانچویں دن چھ پینل مباحثے ہوئے ہیں جن میں سے ایک 'عالمی ورثے کے نقشے پر سعودی عرب' کے عنوان سے تھا۔
آثار قدیمہ کے حوالے سے کئی گئی بہت سی  دریافتوں نے حال ہی میں مملکت کی جانب بین الاقوامی توجہ مبذول کرائی ہے اور ورثے کے تحفظ کے لیے عالمی  ماہرین مملکت میں موجود ہیں۔
مراکش کے دارالحکومت رباط میں فیکلٹی آف لیٹرز اینڈ ہیومن سائنسز کالج  کے پروفیسر ابراہیم اغلان نے کہا کہ ثقافت مملکت کی بین الاقوامی حیثیت اور معاشی خوشحالی کو مزید بڑھانے کا ایک طریقہ ہے۔

کتاب میلے نے سعودی ادبی منظر نامے میں اہم کردار ادا کیا۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی ہیریٹیج پریزرویشن سوسائٹی کی قائم مقام جنرل منیجر ریحاف قصاص  نے کہا کہ ثقافتی ورثے کے تحفظ اور اس شعبے میں خصوصی منصوبوں کو نافذ کرنے میں سوسائٹی کو حکومتی اداروں اور ایجنسیوں کا  بازو سمجھا جاتا ہے۔
ریاض کی الیمامہ یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر ڈاکٹر محمد السدیس کے زیرانتظام ورکشاپ میں ثقافتی ورثے کے تحفظ میں قانون کے کردار پر غور کیا گیا۔
محمد السدیس نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں وزارت ثقافت نے نوادرات، عجائب گھروں اور شہری ورثے سے متعلق بہت سے قواعد و ضوابط متعارف کرائے ہیں۔
 

شیئر: