Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک ہفتے میں 15 ہزار سے زیادہ غیر قانونی تارکین گرفتار، 8 ہزار بے دخل

9 ہزار 192 تارکین اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے (فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران رہائش، کام اور سرحدی حفاظتی ضوابط کی خلاف ورزی پر مملکت کے مختلف علاقوں سے تفتیشی ٹیموں نے 15 ہزار سے زائد غیرقانونی تارکین کو گرفتار کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے وزارت داخلہ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ’تفتیشی کارروائیاں 29 ستمبرسے 5 اکتوبر 2022  تک جاری رہی ہیں جس میں 15 ہزار 894 غیر قانونی تارکین کو حراست میں لیا گیا‘ـ
رپورٹ کے مطابق’ 9 ہزار 192 تارکین اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کےمرتکب پائے گئے جبکہ 3 ہزار968 غیر ملکیوں کو سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔ دو ہزار 734 تارکین کو قانون محنت کی خلاف ورزی پرحراست میں لیا گیا ہے‘۔ 
’ 313 افراد کو غیر قانونی طورپر سعودی عرب کی سرحد عبورکرتے ہوئے گرفتار کیا گیا جن میں سے 51 فیصد یمنی، 37 فیصد ایتھوپی اور 12 فیصد مختلف ممالک کے شہری تھے‘۔
علاوہ ازیں 42 افراد کو غیر قانونی طریقے سے سعودی عرب کی سرحد عبورکرکے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا ہے۔
 رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’14 افراد کو غیر قانونی تارکین کو پناہ، روزگار اور نقل و حمل کی سہولت دینے کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے‘۔ 
بیان میں کہا گیا کہ’ 48 ہزار 911 غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان میں سے 45 ہزار 422 مرد اور 3 ہزار489 خواتین ہیں‘۔ 
38 ہزار 790 کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں۔ انہیں دستاویزات حاصل کرنے کے لیے سفارتخانوں سے رجوع کرنے کا موقع دیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار 169 کے سفر کی کارروائی مکمل کی جارہی ہے۔ 8 ہزار 238 کو مملکت سے بے دخل کیا گیا ہے۔ 
واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیر قانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرنا قانونا جرم ہے۔ اس پر سخت اور مختلف سزائیں مقرر ہیں۔
 جو شخص بھی غیر قانونی تارکین کو سعودی عرب میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کرے گا اسے 15 برس قید اور 10 لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہوگی۔
 غیر قانونی طریقے سے مملکت میں داخل ہونے والوں کو مختلف سہولتیں فراہم کرنے کی صورت میں گاڑی اور رہائش کے لیے استعمال ہونے والا مکان بھی ضبط کرلیا جائے گا اور خلاف ورزی کے ذمہ دار کی مقامی میڈیا میں تشہیر بھی کی جائے گی۔

شیئر: