Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے اخراجات میں اضافہ بچت میں کمی لیکن اقتصادی تنوع بڑھا سکتے ہیں: موڈیز

سعودی حکومت اخراجات کو 175 بلین ریال تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے(فائل فوٹو عرب نیوز)
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کہا ہے کہ’ سعودی عرب کے اپنے پلانڈ اخراجات میں 18 فیصد اضافہ کرنے کے فیصلے سے تیل سے ہونے والی غیر متوقع بچت میں کمی آئے گی تاہم اس اقدام سے مملکت کو اپنی اقتصادی تنوع کو تیز کرنے میں مدد مل سکتی ہے‘۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی حکومت نے 30 ستمبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ 2022 سے 2024 تک اپنے اخراجات کو تقریباً 175 بلین ریال تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے جو 2021 کے آخر میں پہلے شائع کیے گئے اہداف کے مقابلے میں ہے۔
یہ اضافہ مملکت کی مجموعی گھریلو پیداوار کا تقریباً 4 سے 4.5 فیصد ہے۔
موڈیز نے اپنی رپورٹ میں نوٹ کیا کہ ’اوپر کی طرف نظر ثانی شدہ اخراجات کے اہداف آنے والے سالوں میں چھوٹے مالی سرپلسز کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو خودمختار بیلنس شیٹ میں بہتری کے امکانات کو معتدل کرتے ہیں‘۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ’ اخراجات میں اضافے کا حکومتی فیصلہ ہائیڈرو کاربن پر مملکت کے معاشی انحصار کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے بشرطیکہ یہ اخراجات حکومت کے زیر اہتمام تنوع کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے کیے جائیں‘۔
اس سے قبل موڈیز نے قرضوں کے بوجھ میں جی ڈی پی میں 2 فیصد کمی، تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے مضبوط نمو اور حکومت کے پاس رکھے گئے مرکزی بینک کے ذخائر میں اضافے کی وجہ سے اس سال جی ڈی پی کے تقریباً 6 فیصد کے مضبوط مالی سرپلس کی پیش گوئی کی تھی۔
سعودی نیشنل ڈبٹ مینجمینٹ سینٹر نے موڈیز کا حوالہ دیتے ہوئے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ’ سعودی عرب کی جی ڈی پی 2021-2023 میں اوسطاً 5 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے‘۔
موڈیز نے مزید کہا کہ ’مملکت میں مالیاتی اداروں کی ترقی گزشتہ پانچ سالوں میں حکومت کی جانب سے کیے گئے ڈھانچہ جاتی اقدامات اور اصلاحات کے مثبت اثرات کو نمایاں کرتی ہے‘۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ’ سعودی عرب کی حکومت تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے دوران بھی زیادہ موثر مالیاتی پالیسی فریم ورک کا مظاہرہ کرتی ہے‘۔
 

شیئر: