Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خیبرپختونخوا حکومت لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد داخل نہیں ہوگی‘

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کے دوران اپنے صوبے کی حدود میں احتجاج کیا جائے گا۔
پیر کو پشاور پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے محنت و ثقافت شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ’حقیقی آزادی مارچ کی تیاریاں مکمل ہیں۔ ہماری یہ حکمت عملی ہوگی کہ پہلے اپنے علاقوں میں احتجاج کریں گے جس کے لیے یونین کونسل سطح تک موبلائزیشن ہو چکی ہے۔‘
’ہم اپنے صوبے کی حدود تک جائیں گے وہاں سے عمران خان کی کال کا انتظار کریں گے۔ اگر ہمارے قائد نے کہا تو ہم اسلام آباد مارچ کریں گے ورنہ ہمیں کوئی شوق نہیں کہ اسلام آباد میں داخل ہوں۔‘ 

مارچ کے لیے کارکنوں کی کتنی تعداد متوقع ہے؟ 

شوکت یوسفزئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کارکن  ہمارے ساتھ نکلیں گے، کارکنوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ شناختی کارڈ ہمارے پاس جمع کریں۔ شناختی کارڈ لینے کا مقصد رجسٹریشن کرنا ہے تاکہ ہمیں اپنی تعداد کا علم ہو سکے۔‘

کارکنوں سے حلف کیوں لیا گیا؟

صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کارکنوں سے حلف تجدید عہد کے طور پر لیا گیا کسی پر زور زبردستی نہیں، نوجوان رضاکارانہ طور پر نام لکھوا رہے ہیں۔ 

راستے میں رکاوٹوں کو کیسے پار کریں گے؟

اردو نیوز کے سوال پر شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ’ہماری حکمت عملی الگ ہوگی۔ اس بار رانا ثنا اللہ بھی دیکھتے رہ جائیں گے۔ ہم صوبے کی فورس کو استعمال نہیں کریں گے اور نہ ارادہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’رانا ثنا اللہ کسی اور کو جا کر دھمکی دیں ہم ڈرتے نہیں ہیں، ڈرون اور آنسو گیس سے رکنے والے نہیں۔ اگر رانا ثنا اللہ پورے ملک کے وزیر داخلہ ہیں تو ابھی سوات کا دورہ کیوں نہیں کیا؟ کیا سوات پاکستان کا حصہ نہیں ہے؟‘ 
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ خیبرپختونخوا قیادت اس دفعہ الگ الگ قافلوں کے ساتھ آئے گی، تاہم پوری حکمت عملی وقت آنے پر بتائیں گے۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اسمبلی سے استعفوں کا فیصلہ ہمارے لیڈر عمران خان کریں گے۔‘

شیئر: