Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بینک کا منفرد اشتہار، عامر خان پر ہندو مذہب کی ’بے حُرمتی‘ کا الزام

نجی بینک کے اشتہار میں عامر خان اور کیارا ایڈوانی کو شادی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (فوٹو: سکرین گریب)
بالی وُڈ کے مسٹر پرفیکٹ عامر خان پر ایک مرتبہ پھر ہندو مذہب کی ’بے حرمتی‘ کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
انڈیا کے ایک نجی بینک کی مشہوری کے دوران عامر خان اور کیارا ایڈوانی کو شادی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس اشتہار میں ہندو مذہب کے روایتی طریقے کے برعکس دلہن کے بجائے عامر خان گھر میں پہلے داخل ہوتے ہیں جبکہ دلہن کو رخصتی کے وقت روتا ہوا بھی نہیں دکھایا گیا ہے۔
اس اشتہار کا مقصد بینک کی جانب سے روایتی طریقے کار اور شرائط سے ہٹ کر منفرد اقسام کے قرضے دینے کی مشہوری کرنا ہے۔
عامر خان کے اس اشتہار کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کے خلاف ہندو مذہب کے عقائد کی ’بے حرمتی‘ کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
ہدایت کار ویویک اگنی ہوتری کہتے ہیں کہ ’مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ بینک کب سے سماجی اور مذہبی روایات کو تبدیل کرنے لگ گئے ہیں؟
’میرے خیال سے اے یو بینک کو کرپٹ بینکنگ سسٹم کے خلاف آواز اٹھانا چاہیے۔‘
پون پُتر ہنومان نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’میں نے اے یو بینک سے اپنی رقم نکلوا لی ہے۔‘
دوسری جانب عامر خان کے ایک اشتہار کے بعد ان کی حمایت میں بھی ٹویٹس کی جارہی ہیں۔
ادوے سنگھ نے کہا ہے کہ ’لوگ کسی بھی چیز کا بُرا منا جاتے ہیں، عامر خان کی داد دینا پڑے گی کی انہوں نے یہ ایڈ کیا ہے، اگر کوئی گھر جمائی بنتا ہے یا لڑکی اپنا گھر چھوڑ کر نہیں جاتی تو اس پر تحفظات نہیں ہونے چاہییں۔‘
سونیا مینوچا نے لکھا کہ ’کچھ بھی؟ ہر بات کو مذہب سے جوڑ دینا بس۔‘
عامر خان پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کا یہ کوئی پہلا الزام نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے عامر خان پر 2014 میں فلم ’پی کے‘ کے بعد ہندو مذہب کی ’بے حرمتی کرنے اور اس کا مذاق اڑانے‘ کا الزام لگایا گیا تھا۔
سنہ 2015 میں بھی عامر خان دائیں بازو کی سوچ کے حامل حلقوں کی تنقید کی زد میں آگئے تھے جب انہوں نے انڈیا میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے بارے میں بیان دیا تھا۔
اس کے علاوہ عامر خان کو ریئلٹی شو ’ستیامیو جیتے‘ کی ایک قسط کے بعد مسلمانوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جب انہوں نے ہم جنس پرستی کی حمایت کی تھی۔

شیئر: