Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین میں جوہری حملے کی دھمکی، ’پوتن نے غلط اندازے لگائے‘

روسی صدر پوتن نے جوہری حملوں کی دھمکی دے رکھی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ وہ ایسا کریں گے جبکہ یوکرین نے مغربی ممالک سے مزید جنگی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ستمبر کے آغاز میں یوکرین کے کچھ علاقوں سے پسپائی کے بعد پوتن کو ملکی سطح پر دباؤ کا سامنا ہے۔ پیر کو انہوں نے روس کو کریمیا سے ملانے والے پُل کی تباہی کے جواب میں یوکرین کے کئی شہروں پر میزائل برسائے۔
روس کا دعوٰی ہے کہ پل پر ہونے والا دھماکہ یوکرین نے کروایا اور پوتن نے اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
حالیہ ہفتوں کے دوران ماسکو نے یوکرین کے کچھ علاقوں کا ریفرنڈم کے بعد اپنے ساتھ الحاق کیا جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی اور اس کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔
اسی طرح روسی صدر کئی بار جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی بھی دے چکے ہیں، جس پر مغربی ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔

روسی صدر نے پل پر دھماکوں کا الزام یوکرین پر لگایا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

جو بائیڈن نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ’پوتن نے صورت حال کا غلط اندازہ لگایا۔‘
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ پوتن کی اس دھمکی میں کہاں تک سچائی ہو سکتی ہے کہ وہ جوہری ہتھیار استعمال کریں گے، اس کے جواب میں بائیڈن نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ وہ ایسا کریں گے۔‘
اسی طرح نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولنبرگ نے منگل کو برسلز صحافیوں کو بتایا تھا کہ پوتن کی دھمکی کے بعد سے روس کی جوہری معاملات میں کوئی خاص تبدیلی نہیں دی گئی۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امید ظاہر کی ہے کہ برسلز میں ان کے مغربی اتحادی ان کی اس درخواست پر مثبت ردعمل کا مظاہرہ کریں گے جس میں مزید ہتھیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس نے یوکرینی شہروں پر میزائلوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جس کو روکنے کے لیے جنگی آلات کی ضرورت ہے۔

پل پر دھماکوں کے بعد روس نے کئی یوکرینی شہروں پر میزائل برسائے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

پیر کو کئی شہروں پر میزائل گرنے کے بعد صدر زیلنسکی نے جی سیون کی قیادت سے دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لیے مدد کی درخواست کی تھی جس پر جی سیون ممالک نے مدد کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
یوکرین کے فوجی حکام نے منگل کو بتایا تھا کہ روسی میزائلوں سے دس سے زائد شہروں کو نقصان پہنچا ہے جن میں لیویف، بیکھموٹ، ایودیوکا اور زیپوریزیا بھی شامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پچھلے 24 گھنٹے میں 30 سے زائد کروز میزائل داغے گئے، سات فضائی حملے کیے گئے اور 25 سے زائد بار شیلنگ کی گئی۔‘
یوکرین کمانڈ کے مطابق اس کے فوجیوں نے خیرسن کے علاقے میں 100 سے زائد روسی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔
روئٹر آزادانہ ذرائع سے اس دعوے کی تصدیق نہیں کرا سکا۔

شیئر: