Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب ہمارا گھر ہے جسے صاف رکھنا اولین ذمہ داری ہے

رضاکارانہ کام میں حصہ لینے کے لیے ساپٹکو مفت ٹرانسپورٹ سروس دیتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
ہر جمعہ طلوع فجر سے پہلے فلپائنی نوجوان اپنے گروپ کے ساتھ ایک بس میں سوار ہوتے ہیں اور سعودی گرین انیشیٹو کی حمایت میں کچرا اٹھانے اور درخت لگانے کے لیے ریاض کے گرد  صحرا کی جانب نکل جاتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق 29 سالہ جمری بنتس داپن سعودی گرین انیشیٹو کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے  فلپائن کے پانچ دوستوں کے ایک رضاکار گروپ کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔

اب تک ان کے گروپ نے 100درخت لگائے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

فلپائنی رضاکاروں کے اس گروپ نے ماحولیاتی گرین ہوریزون سوسائٹی، گرین ڈاکلا اور دیگر اداروں کی رضاکارانہ خدمات سے متاثر ہو کر2020 میں اس کام کا آغاز کیا تھا۔
سعودی گرین انیشیٹو موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ اور آئندہ  نسلوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہےاسی تناظر میں فلپانئی رضاکاروں کےگروپ نے محسوس کیا کہ انہیں  مملکت کے لیے رضاکارانہ خدمات پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
فلپائنی رضاکار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں مجھے  ایک بہتر اور  اچھی زندگی ملی ہے جس کے باعث فلپائن میں میرے خاندان کا انتہائی احسن طریقے سے گزربسر ہو رہا ہےلہذا میں سعودی معاشرے کو اپنے طور پر کچھ واپس کرنے کی ذمہ داری محسوس کرتا ہوں۔
 انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے میں نے آسان طریقہ یہ ڈھونڈا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے  ہم درخت لگائیں اور صحرا کی صفائی کریں جو کہ ماحول کو خوشگوار رکھنے کے لیے سب کی ذمہ داری ہے۔

ماحول کی دیکھ بھال اور حفاظت ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

ریاض کی ایک کمپنی میں کام کرنے والے جمری بنتس  سماجی علوم کے استاد بھی ہیں یہی وجہ ہے کہ  وہ اپنے طالب علموں اور ساتھیوں کو سماجی اور شہری ذمہ داریوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیتے ہیں۔
سعوددی وژن 2030 کو کامیاب بنانے کے لیے ہم اس انداز میں حصہ لے رہے ہیں کہ درخت لگائیں  اور صحرا میں صفائی رکھیں۔
اب تک ان کے گروپ میں 200 رضاکار ہیں اور سب نے مل کرصحرا میں بکھرا کچرا 356 تھیلوں میں جمع کیا ہے اور 100 درخت لگائے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے گروپ نے ریاض کے مختلف علاقوں میں دس سے زیادہ بار صفائی مہم کا انتظام کیا  اور ایک حالیہ مہم کے دوران صحرائی  علاقے سے پانچ گھنٹے کے دوران مختلف اقسام کی تین ہزار پلاسٹک کی بوتلیں اکٹھی کر کے ری سائیکلنگ کے لیے دی گئیں۔

رضاکارانہ خدمات سے متاثر ہو کر2020 میں اس کام کا آغاز کیا تھا۔ فوٹو ٹوئٹر

رضاکارانہ طور پر صفائی مہم پر جانے سے پہلے ہم دوستوں سے عوامی مقامات کے بارے میں دریافت کرتے ہیں اور سفر شروع کرنے سے قبل متعین کردہ مقام کو تحقیقی انداز میں دیکھتے ہیں۔
فلپائنی نوجوان نے ماحول کو خوش گوار رکھنے کے لیے اپنی کمیونٹی کے چند افراد کے ساتھ اس مہم کا آغاز کیا تا ہم سوشل میڈیا پر ان کی تصاویر نے توجہ حاصل کی جس کے بعد دوستوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
فلپائنی گروپ میں شامل  ایک رضاکار  ایبگل پجاریلو   مملکت میں فلپائنی سفارت خانے میں پبلک ڈپلومیسی اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں ،انہوں نے بتایا کہ جب میں نے یہ سب دیکھا تو محسوس کیا کہ سعودی عرب میرا بھی گھر ہے اور تب سے میں ہمیشہ اس گروپ کی رضاکارانہ سرگرمیوں میں شامل ہونے کے لیے حاضر ہوں۔

سفر شروع کرنے سے قبل متعین مقام کو تحقیقی انداز میں دیکھتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

ایک فلپائنی انجینئر ریئن باکیانو بھی گروپ میں شامل ہیں ان کا کہنا ہے کہ اب یہ سماجی کام میرا ایک تعارف ہے۔
جمری داپن نے بتایا کہ ہماری ٹیم کو کسی سفر کی منصوبہ بندی کے لیے ایک ہفتہ درکار ہوتا ہے، جس میں حکام سے ملاقاتیں، سفری انتظام اور خوراک اور پانی کا بندوبست  اہم اقدام ہیں۔
سعودی پبلک ٹرانسپورٹ کمپنی  کی اس سماجی سرگرمی میں حصہ لینے کے لیے مفت ٹرانسپورٹ فراہم کرتی ہے۔ کچھ دیگر کمپنیاں کھانے کی اشیا کی پیشکش بھی کرتی ہیں۔
فلپائنی گروپ کے اس رضاکارانہ  کام کو سعودی کمیونٹی کی جانب سے سوشل میڈیا  پر کافی سراہا گیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ماحول کی دیکھ بھال اور حفاظت ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔
 

شیئر: