Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اے این پی، جے یو آئی ضمنی انتخابات میں دھاندلی کا الزام کیوں لگا رہے ہیں؟

عمران خان خیبرپختونخوا کے تینوں حلقوں سے کامیاب ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
عوامی نیشنل پارٹی نے ضمنی انتخابات میں صوبہ خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی تینوں نسشتوں پر شکست تسلیم کرنے کے بجائے اسے سازش قرار دیا ہے۔
اتوار کو منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں خیبرپختونخوا کے تینوں حلقوں سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو کامیابی حاصل ہوئی۔ 
انتخابات کے مکمل نتائج آنے کے بعد جہاں پشاور، مردان اور چارسدہ سمیت پورے صوبے میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے کامیابی کا جشن منایا وہیں ہارنے والے امیدواروں نے دھاندلی کا الزامات عائد کیے۔
پشاور این اے 31 سے عمران خان کا مقابلہ کرنے والے عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار غلام احمد بلور نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انتخابات میں شکست تسلیم کرنے کے بجائے اسے سازش قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ’مجھے اتحادیوں نے استطاعت کے مطابق سپورٹ کیا میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں مگر مجھے صوبائی حکومت نے انتظامیہ کی مدد سے ہرایا۔‘
غلام احمد بلور نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر اپنے لوگ تعینات کیے ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ پشاور این اے 31 میں عمران خان نے 57 ہزار 824 ووٹ حاصل کیے جبکہ غلام احمد بلور نے 32 ہزار 253 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ 

پشاور این اے 31 سے عمران خان کے مقابلے میں غلام بلور کھڑے ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

غلام احمد بلور نے مزید کہا ’میں شہر کا رہنے والا ہوں میں پشوری ہوں اور یہ میرے لوگ ہیں، مجھے پتا ہے لوگوں نے مجھے ووٹ دیا مگر ایک سازش کے تحت مجھے ہروایا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ پہلے الیکشن کمیشن جائیں گے اور پھر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
چارسدہ سے پی ڈی ایم کے امیدوار اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’انتخابات میں پوری سرکاری مشینری کا استعمال کیا گیا ہے۔ ہم نے ایک رات پہلے بتادیا تھا کہ صوبائی حکومت ووٹوں کی خری دو فروخت اور بوگس ووٹوں کی سازش کر رہی ہے۔‘
ایمل ولی خان نے کہا کہ آڈیو کالز کے ثبوت موجود ہیں جس میں دھاندلی کی مکمل منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
’دس ہزار جعلی ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ ووٹوں کی تصدیق کے لیے الیکشن کمیشن جائیں گے۔ ایمل ولی خان نے اپنے بیان میں اتحادی جماعتوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔‘
چارسدہ این اے 24 سے عمران خان نے 78 ہزار 589 ووٹ لے کر ایمل ولی خان کو شکست دی ہے، جبکہ ایمل ولی خان نے 68 ہزار 365 ووٹ لیے۔
جمیعت علماء اسلام (جے یو آئی) خیبرپختونخوا کے ترجمان حاجی جلیل جان نے اردو نیوز کو بتایا کہ مکمل منصوبہ بندی کے تحت ہمارے خلاف تیاری کی گئی تھی، حکومت نے اپنی مرضی کے اساتذہ اور لیڈی ہیلتھ ورکرز پولنگ سٹیشن پر تعینات کیے، سارا دن سرکاری گاڑیوں میں لوگ پولنگ سٹیشن کے اندر جا رہے تھے۔

چارسدہ این اے 24 سے عمران خان نے ایمل ولی خان کو شکست دی۔ فوٹو: اے ایف پی

ترجمان جے یو آئی جلیل جان کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولنگ سٹیشن کے باہر فائرنگ کر کے ان کے ووٹرز کو ڈرانے کی کوشش بھی کی، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دھاندلی کے تحت عمران خان کو جتوایا گیا ہے۔
ضلع مردان کے حلقہ این اے 22 میں عمران خان نے 76 ہزار 681 ووٹ لے کر جیتے جبکہ ان کے مقابلے میں جمیعت علمائے اسلام کے مولانا قاسم نے 68 ہزار 181 ووٹ حاصل کیے۔
خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی تینوں نشستوں پر عمران خان کی کامیابی پر وزیراعلٰی محمود نے عوام کو مبارکباد دی اور اپنے بیان میں کہا تھا کہ ضمنی انتخابات اپوزیشن کے خلاف عوامی ریفرنڈم ثابت ہوئے ہیں، گیارہ جماعتیں بھی مل کر عمران خان کو نہیں ہرا سکیں۔ 
انہوں نے کہا ’خیبرپختونخوا کے عوام نے پی ڈی ایم کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ عمران خان عوامی امنگوں کا حقیقی ترجمان ہے۔‘
تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟
پشاور سے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار صفی اللہ گل نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی کامیابی کی پہلی وجہ تو ان کا بیانیہ نوجوانوں میں انتہائی مقبول ہے اور وہ اسی بیانیے کو لے کر آگے چل رہے ہیں۔
’دوسری وجہ یہ ہے کہ سوائے مردان کے حلقے کے علاوہ چارسدہ اور پشاور میں پی ڈی ایم جماعتوں کے رہنما انتخابی مہم میں دکھائی نہ دیے۔‘
صحافی صفی اللہ گل کا کہنا ہے کہ پشاور اور چارسدہ میں ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے عوامی نیشنل پارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مقابلہ ہو جبکہ پی ڈی ایم کی باقی جماعتیں کہیں نظر نہیں آئیں۔  
دھاندلی کے الزام سے متعلق سوال پر صحافی صفی اللہ گل کا کہنا تھا کہ یہ محض ایک الزام ہوسکتا ہے کیونکہ ان انتخابات میں ٹرن آؤٹ کم تھا، اس لیے دھاندلی کے کوئی واضح ثبوت نہیں ملے  اور نہ عام انتخابات کی طرح بدانتظامی نظر آئی۔

شیئر: