Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غلط معاشی فیصلوں پر معذرت، کہیں نہیں جا رہی: برطانوی وزیراعظم

کنزرویٹیو پارٹی کے 100 سے زائد ارکان لز ٹرس پر اظہار عدم اعتماد کے لیے متحرک ہیں (فوٹو: روئٹرز)
برطانیہ کی نومنتخب وزیراعظم لِز ٹرس نے ’غلط معاشی فیصلوں‘ پر معذرت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رخصتی چاہنے والے اراکین کو پیغام دیا ہے کہ وہ کہیں نہیں جا رہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لِز ٹرس نے جن غلطیوں پر معافی مانگی ہے ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا اور خود ان کی مقبولیت میں بھی بہت کمی آئی۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’حالات کی ذمہ داری لیتی ہوں اور اپنی غلطیوں پر معافی مانگتی ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم زیادہ ٹیکسز کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے یوٹیلٹی بلز میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے مگر جلد بازی کچھ غلط کر بیٹھے۔‘
لِز ٹرس نے جمعے کو اپنے اتحادی کواسی کوارٹنگ کو برطرف کرنے کے بعد جیریمی ہنٹ کو وزیر خزانہ مقرر کیا تھا۔
انٹرویو کے دوران جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ ’کیا اب وہ صرف نام کی وزیراعظم رہ گئی ہیں؟‘
جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہنٹ کو اس لیے مقرر کیا کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ انہیں اپنی سمت تبدیل کرنا تھی۔
’یہ میرے لیے غیرذمہ دارانہ بات ہوتی کہ میں قومی مفاد کے لیے یہ قدم نہ اٹھاتی جو اٹھا سکتی تھی۔‘
ڈیڑھ ماہ قبل وزیراعظم بننے والی لِز ٹرس کو مشکل معاشی صورتحال کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب اپنی ہی پارٹی کنزرویٹیو کے ارکان بھی ان کو نکالنے کی تیاری کیے بیٹھے ہیں۔
تاہم لِز ٹرس نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اگلے الیکشن کے موقع پر کنزرویٹیوز کی قیادت کریں گی۔
’مجھے اس ملک میں ڈیلیور کرنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے اور میں یہی کرنا چاہتی ہوں۔‘

ڈیڑھ ماہ قبل وزیراعظم بننے والی لِز ٹرس کو مشکل معاشی صورتحال کا سامنا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے پیر کو روئٹرز نے ڈیلی میل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ برطانوی پارلیمان کے ارکان نو منتخب وزیراعظم لِز ٹرس کو نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں اور اسی ہفتے فیصلہ کُن قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔
’کنزرویٹیو پارٹی سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد ارکان تیار ہیں کہ وہ پارٹی کمیٹی کے ہیڈ گراہم بریڈی کے پاس لِز ٹرس کے خلاف عدم اعتماد کے لیٹرز جمع کرائیں۔
ارکان پارلیمان پارٹی کمیٹی ہیڈ بریڈی پر زور دیں گے کہ وہ لِز ٹرس کو دو ٹوک انداز میں بتائیں کہ ’آپ کا وقت ختم ہو گیا ہے۔‘
ارکان کی جانب سے یہ بھی کہا جائے گا کہ اگر فوری طور پر انہیں رخصت کرنا مشکل ہو تو پھر پارٹی ضوابط میں ایسی تبدیلی کریں کہ فوری طور پر عدم اعتماد کا ووٹ دیا جا سکے۔

لِز ٹرس نے چند روز قبل ہی جیریمی ہنٹ کو وزیر خزانہ مقرر کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رپورٹ میں خفیہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گراہم بریڈی کی جانب سے ارکان پارلیمان کے اس اقدام کے خلاف مزاحمت سامنے آئی ہے اور انہوں نے ارکان کو جواب میں کہا ہے کہ لِز ٹرس اور نو منتخب وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ کو حق حاصل ہے کہ وہ 31 اکتوبر کو آنے والے بجٹ کے حوالے سے اپنی معاشی حکمت عملی ترتیب دیں۔
اسی طرح دی ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کچھ ارکان پارلیمان نے خفیہ طور پر اس معاملے پر بھی مشاورت کی ہے کہ لِز ٹرس کو ہٹائے جانے کے بعد ان کی جگہ کس کو لایا جائے گا۔
لِز ٹرس جنہوں نے پچھلے ماہ ہی ٹیکسوں میں کمی کرنے کا وعدہ کر کے کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت حاصل کی تھی، ان کو اب اپنی ہی سیاسی بقا کا مسئلہ درپیش ہو گیا ہے۔

شیئر: