Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیل پیداوار میں کمی، امارات، اردن اور کویت نے سعودی موقف کی حمایت کر دی 

اوپیک پلس نے تیل پیداوار میں کمی کا  فیصلہ خالصتا اقتصادی بنیاد پر کیا ہے(فوٹو وام)
متحدہ عرب امارات، اردن اور کویت نے بھی تیل پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کے فیصلے پر سعودی دفتر خارجہ کے بیان کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
 امارات کے سرکاری خبررساں ادارے وام کے مطابق دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’تیل پیداوار میں کمی اور تیل منڈیوں کی صورتحال پر نظرثانی سے متعلق سعودی دفتر خارجہ کے بیان کی حمایت کرتے ہیں‘۔
’یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں کہ اوپیک پلس نے تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ متفقہ طور پر کیا اور گروپ کے تمام ممبران نے ووٹنگ میں حصہ لیا تھا‘۔ 
بیان میں کہا گیا کہ ’امارات اوپیک پلس گروپ کے ممبر اور سعودی عرب کے ساتھی کی حیثیت سے یہ بات پوری قوت کے ساتھ ریکارڈ پر لانا چاہتا ہے کہ اوپیک پلس کا فیصلہ تکنیکی بنیادوں پر تھا۔ امارات نے فیصلے سیاسی رنگ دینے والے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بامقصد مکالمے کے ذریعے تمام ممالک کے مفادات کا خیال رکھا جائے۔‘
اماراتی دفتر خارجہ نے کہا کہ ’انرجی سیکیورٹی اور توانائی کے استحکام کے حوالے سے سعودی عرب  کی کوششوں کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔ سعودی عرب تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے ممالک کے مفادات اور دنیا بھر میں ترقی و اقتصادی شرح نمو کے استحکام کے لیے کوشاں ہے۔‘ 
کویتی خبررساں ادارے کونا  کے مطابق کویتی دفتر خارجہ نے بھی سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس حوالے سے بیانات نے اوپیک پلس کے فیصلے کو اس کے خالصتا اقتصادی دائرے سے نکال دیا ہے۔‘ 
کویت نے کہا کہ’ سعودی عرب علاقائی و بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنے اور تمام ممالک کے مشترکہ مفادات کے تحفظ نیز عالمی امن و سلامتی تیل منڈی میں توازن اور بین الاقوامی اقتصادی استحکام کے تحفظ کے حوالے  سے قابل قدر قائذانہ کردار ادا کررہا ہے۔‘ 
کویتی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ’ اوپیک پلس نے تیل پیداوار میں کمی کا  فیصلہ خالصتا اقتصادی بنیاد پر کیا ہے۔ عالمی تیل منڈی میں طلب اور رسد میں توازن کو مدنظر رکھا گیا ہے‘۔

اوپیک پلس کے فیصلے پر ردعمل اور اس حوالے سے صورتحال پر گہری نظر ہے(فوٹو روئٹرز)

’اوپیک پلس اس بات کے لیے کوشاں ہے کہ تیل منڈی میں اتار چڑھاؤ کی صورت حال کے مطابق فیصلے کیے جائیں۔ تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے ممالک کے مفادات کا لحاظ رکھا جائے۔ اوپیک پلس کے تمام ممبران نے بین الاقوامی تنظیموں میں رائج روایات کے عین مطابق متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے۔‘
اردنی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’وہ امن و استحکام اور مفادات کے تحفظ کے لیے سعودی عرب کے ہر اقدام کی تائید و حمایت کرتا ہے‘۔
 ایس  پی اے کے مطابق اردنی دفتر خارجہ کے ترجمان سنان المجالی نے کہا کہ اردنی وزارت خارجہ تیل پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کے فیصلے پر ردعمل اور اس حوالے سے صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے‘۔ 
ترجمان نے کہا کہ’ یہ تکنیکی مسئلہ ہے۔ اس کا تعلق تیل منڈیوں کے استحکام اور ضروریات سے ہے۔ یہ فیصلہ طلب اور رسد کے عمل کو منظم کرنے اور تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے  ممالک کے  تحفظ کے لیے کیا گیا ہے‘۔
’اسے خالص تکنیکی بنیادوں اور اقتصادی دائرے ہی میں دیکھا جائے۔ سیاسی رسہ کشی سے اسے دور رکھا جائے کیونکہ ایسا کرنے سے مشترکہ مفادات اور اہداف کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘۔ 

شیئر: