Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیل پیداوار میں کمی، عرب ممالک سمیت پاکستان کی سعودی موقف کی حمایت

شاہ سلمان کا کہنا ہے کہ ’سعودی عرب تیل منڈی کے توازن اور استحکام کے لیے بھرپور کوشش کررہا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی) 
متحدہ عرب امارات، کویت، اردن۔ مصر اور پاکستان نے تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس کے فیصلے کے تناظر میں سعودی عرب کے خلاف بیانات پر مملکت کی قیادت کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔
منگل کو پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم تیل منڈی میں اُتار چڑھاؤ سے بچنے اور عالمی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مملکت سعودی عرب کے خدشات کو سراہتے ہیں۔‘
’پاکستان باہمی احترام پر مبنی ایسے معاملات پر تعمیری نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔‘
دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم مملکت سعودی عرب کے ساتھ اپنے دیرینہ، پائیدار اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ پیر کے روز سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا تھا کہ ’سعودی عرب توانائی حکمت عملی کے تحت عالمی تیل منڈی کے توازن اور استحکام کے لیے بھرپور کوشش کررہا ہے۔‘ 
دوسری جانب متحدہ عرب امارات اور کویت نے بھی تیل پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کے فیصلے پر سعودی دفتر خارجہ کے بیان کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
 امارات کے سرکاری خبر رساں ادارے وام کے مطابق دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’تیل پیداوار میں کمی اور تیل منڈیوں کی صورتحال پر نظرثانی سے متعلق سعودی دفتر خارجہ کے بیان کی حمایت کرتے ہیں۔‘

اوپیک پلس نے پانچ اکتوبر کو نومبر میں تیل کی یومیہ پیداوار 20 لاکھ بیرل کم کرنے پر اتفاق کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں کہ اوپیک پلس نے تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ متفقہ طور پر کیا اور گروپ کے تمام ممبران نے ووٹنگ میں حصہ لیا تھا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’امارات اوپیک پلس گروپ کے ممبر اور سعودی عرب کے ساتھی کی حیثیت سے یہ بات پوری قوت کے ساتھ ریکارڈ پر لانا چاہتا ہے کہ اوپیک پلس کا فیصلہ تکنیکی بنیادوں پر تھا۔ امارات نے فیصلے کو سیاسی رنگ دینے والے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بامقصد مکالمے کے ذریعے تمام ممالک کے مفادات کا خیال رکھا جائے۔‘
اماراتی دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’انرجی سکیورٹی اور توانائی کے استحکام کے حوالے سے سعودی عرب کی کوششوں کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔ سعودی عرب تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے ممالک کے مفادات اور دنیا بھر میں ترقی و اقتصادی شرح نمو کے استحکام کے لیے کوشاں ہے۔‘ 
کویتی خبر رساں ادارے کونا کے مطابق کویتی دفتر خارجہ نے بھی سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس حوالے سے بیانات نے اوپیک پلس کے فیصلے کو اس کے خالصتاً اقتصادی دائرے سے نکال دیا ہے۔‘ 
کویت نے کہا کہ’ سعودی عرب علاقائی و بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنے اور تمام ممالک کے مشترکہ مفادات کے تحفظ، نیز عالمی امن و سلامتی اور تیل منڈی میں توازن اور بین الاقوامی اقتصادی استحکام کے تحفظ کے حوالے سے قابل قدر قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔‘ 
کویتی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ’ اوپیک پلس نے تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی بنیاد پر کیا ہے۔ عالمی تیل منڈی میں طلب اور رسد میں توازن کو مدنظر رکھا گیا ہے۔‘

امارات کے مطابق ’یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں کہ اوپیک پلس نے تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ متفقہ طور پر کیا۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

’اوپیک پلس اس بات کے لیے کوشاں ہے کہ تیل منڈی میں اتار چڑھاؤ کی صورت حال کے مطابق فیصلے کیے جائیں۔ تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے ممالک کے مفادات کا لحاظ رکھا جائے۔ اوپیک پلس کے تمام ممبران نے بین الاقوامی تنظیموں میں رائج روایات کے عین مطابق متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے۔‘
اردنی دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’وہ امن و استحکام اور مفادات کے تحفظ کے لیے سعودی عرب کے ہر اقدام کی تائید و حمایت کرتا ہے۔‘
ایس پی اے کے مطابق اردنی دفتر خارجہ کے ترجمان سنان المجالی نے کہا کہ ’اردنی وزارت خارجہ تیل پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کے فیصلے پر ردعمل اور اس حوالے سے صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔‘
’یہ تکنیکی مسئلہ ہے۔ اس کا تعلق تیل منڈیوں کے استحکام اور ضروریات سے ہے۔ یہ فیصلہ طلب اور رسد کے عمل کو منظم کرنے اور تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے  ممالک کے  تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسے خالص تکنیکی بنیادوں اور اقتصادی دائرے ہی میں دیکھا جائے۔ سیاسی رسہ کشی سے اسے دور رکھا جائے کیونکہ ایسا کرنے سے مشترکہ مفادات اور اہداف کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‘ 
گزشتہ روز مصر نے بھی سعودی موقف کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
الاقتصادیہ کے مطابق مصری دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’تیل پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کے فیصلے کے حوالے سے سعودی موقف کا مقصد تیل منڈیوں میں ڈسپلن پیدا کرنا ہے۔ اوپیک پلس کے حالیہ فیصلے کے حوالے سے صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں‘۔ 
دفتر خارجہ نے کہا کہ ’اوپیک پلس کے فیصلے کے حوالے سے سعودی عرب نے جو وضاحتیں دی ہیں مصر اس کی حمایت کرتا ہے۔‘

کویتی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ’اس حوالے سے بیانات نے اوپیک پلس کے فیصلے کو اس کے خالصتاً اقتصادی دائرے سے نکال دیا ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بیان میں کہا گیا کہ’ مصر کو یقین ہے کہ سعودی عرب کا موقف تیل منڈی میں ڈسپلن پیدا کرنا اور حالیہ اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے حوالے سے عالمی برادری کی پوزیشن مضبوط بنانا ہے۔‘
واضح رہے کہ سنیچر کو تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم اوپیک کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’تیل پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کا فیصلہ درست اور بروقت ہے۔‘
اوپیک کے سیکریٹری جنرل علی بن سبت نے ایک بیان میں عندیہ دیا کہ ’اس فیصلے میں عالمی معیشت کے اردگرد کی غیر یقینی صورت حال، تیل منڈی میں عدم توازن خاص طور پر طلب اور رسد کے پہلووں کو مدنظر رکھا گیا ہے۔‘
تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم اوپیک میں سعودی عرب، الجزائر، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، مصر، شام، عراق، تیونس اور لیبیا شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اوپیک پلس نے پانچ اکتوبر کو ویانا میں اجلاس کے دوران نومبر میں تیل کی یومیہ پیداوار 20 لاکھ بیرل کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اجلاس کے موقع پر سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’اوپیک پلس عالمی معیشت کے استحکام کا بنیادی ستون ہے اور رہے گا۔‘

شیئر: