Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلقیس بانو کیس: ’اچھے چال چلن‘ پر رہائی پانے والوں کی گواہوں کو دھمکیاں

کیس میں سزا پانے والوں کو اگست میں رہا کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
بلقیس بانو ریپ کیس میں سزا پانے والوں کی جانب سے گواہوں کو دھمکیاں دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کیس میں سزا پانے والے 11 میں سے چار افراد کے خلاف مختلف تھانوں میں اس وقت مقدمات بھی درج ہوئے جب وہ ضمانت پر تھے۔
یہ صورت حال گجرات حکومت کے اس دعوے کی نفی کرتی ہے کہ ’انہیں اچھے چال چلن کی بنیاد پر رہا گیا اور ان کی جانب سے اس دوران کوئی غلط کام کرنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔‘
ٹی وی کی جانب سے ایف آئی آرز کی کاپیوں کی دستیابی کا دعوٰی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ 2017 سے 2021 کے دوران کم سے کم چار گواہوں نے درج کرائی تھیں۔
ایک ایف آئی آر چھ جولائی 2020 کو درج کرائی گئی جو کیس میں سزا پانے والے رادھیشیم اور مٹشبھائے بھٹ کے خلاف تھی۔
یہ ایف آئی آر گواہان سیبرابن پٹیل اور پنٹو بھائی کی جانب سے رادھیکپور پولیس سٹیشن میں درج کرائی گئی تھی جس میں 354، 504، 506 ٹو اور 114 کی دفعات لگائی گئیں۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ ’تین افراد جن میں سزایافتہ دو افراد اور رادھیشیم نے سیبرابن، ان کی بیٹی ارفع اور پنٹو بھائے کو دھمکیاں دی تھیں۔
اس ایف آئی آر کی بنیاد پر درج کیس ابھی تک لمکھیدا کی عدالت میں چل رہا ہے۔
اسی طرح یکم جنوری 2021 کو ایک اور گواہ عبدالرازق عبدالماجد نے دہود پولیس کو سالیش چمن لالا کے خلاف شکایت کی تھی کہ پیرول پر رہائی کے بعد اس کی جانب سے انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
شکایت میں ایم ایل اے سیلش بھائی بھابھور اور سابق وزیر مملکت اور ایم پی جسونت سنگھ بھابھور پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے اس ’زبردست کام‘ پر سالیش چمن کو سراہا تھا۔
اسی طرح شکایت کے ساتھ سلیش بھٹ کی ایک ایسی تصویر بھی لگائی گئی تھی جس میں بی جے پی کے دو رہنما سٹیج پر موجود تھے۔
اس شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج نہیں ہو سکی تھی۔
خیال رہے سنہ 2002 میں گجرات میں ہونے والے فسادات کے دوران ایک گاؤں میں 11 افراد نے بلقیس بانو نامی مسلمان خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور ان کے ساتھ اس کی تین سالہ بیٹی کو زمین پر پٹخ دیا تھا جس سے بچی موقع پر ہی ہلاک ہو گئی تھی۔

شیئر: