Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان بمقابلہ انڈیا: آخری اوور میں نواز کی گیند کو نو بال قرار دینے پر سوالات

انڈین نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد چار وکٹوں سے کامیابی اپنے نام کی (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
ٹی 20 ورلڈ کپ میں توقع کے مطابق پاکستان اور انڈیا کا میچ ہائی وولٹیج رہا۔ مقابلہ انڈین ٹیم کے حق میں ختم ہوا لیکن آخری گیند تک جانے والے میچ نے کسی کو پہلے یہ اندازہ نہ کرنے دیا کہ کون جیتے گا۔
تقریبا ہر گیند کے ساتھ بدلتی صورتحال آخری اوور کی آخری بال پر نتیجے کو پہنچی تو میدان میں موجود افراد کے ساتھ باہر بیٹھے کرکٹ فینز کے لیے بھی یہ ایک یادگار مقابلہ بنا۔
انڈین ٹیم کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے وراٹ کوہلی ساتھی کھلاڑی کی وننگ شاٹ کے بعد جذباتی ہوئے، پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ لینے آئے تو یوں لگا کہ شاید وہ آبدیدہ ہو گئے ہیں۔
اس حال میں کمنٹینٹر نے ان سے سوال کیا کہ آخری چار اوورز کے لیے کیا سوچا تھا؟ ابتدائی دو کوششوں میں کچھ نہ کہہ سکنے کے بعد تیسری کوشش میں کوہلی کی آواز میدان اور سکرینز پر گونجی تو ان کے الفاظ تھے ’کچھ اندازہ نہیں یہ کیسے ہو گیا۔‘
وراٹ کوہلی کا کہنا تھا کہ ’حارث ان کے پرائم بولر تھے اسے ہدف بنانے کی کوشش کی اور کامیابی ملی۔‘
ہر لمحہ بدلتی صورتحال والے میچ کے دوران اور نتیجہ سامنے آنے کے بعد کرکٹ فینز نے اپنے تبصروں میں دونوں ٹیموں اور ان کے کھلاڑیوں کو سراہا تو غلطیوں کی نشاندہی بھی کی۔
میچ کے دوران امپائرنگ کے معیار پر سوال ہوا تو وراٹ کوہلی کو کی گئی گیند کو نو بال قرار دیے جانے اور پھر اس کے نتیجے پر سوال کیا گیا۔

پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے ’امپائر بھائیوں‘ کو مخاطب کرتے ہوئے وراٹ کوہلی کی شاٹ کھیلتے ہوئے تصویر شیئر کی تو اسے ’آج رات کے لیے فوڈ فار تھاٹ‘ قرار دیا۔

نو بال تھی یا نہیں اور اگر تھی تو اس پر بننے والے رنز کس کے کھاتے میں جائیں گے؟ کے موضوع پر بحث کرنے والوں میں سے کچھ صارفین نے کرکٹ قوانین کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایک بیٹر فری ہٹ گیند پر کیچ ہوجائے اور بھاگ کر رن بنالے تو وہ رنز اس کے انفرادی سکور میں بھی شامل ہوجاتے ہیں۔
اسی طرح اگر فری ہٹ پر ایک بیٹسمین کے بیٹ سے گیند لگ کر وکٹ پر لگ جائے اور وہ بولڈ ہوجائے تب بھی بھاگ کر بنائے جانے والے رنز اس کے انفرادی سکور میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اگر بیٹر کلین بولڈ ہوجائے تب بھی وہ بھاگ کر رنز بنا سکتا ہے لیکن یہ رن اس کے انفرادی نہیں بلکہ ٹیم کے مجموعی ٹوٹل میں ایکسٹرا کے طور پر شامل کردیے جاتے ہیں۔
سراج خان نے بھی اسی موقع کو سوال کا موضوع بنایا تو لکھا کہ ’امپائر نے نو بول نہیں دی لیکن وراٹ کوہلی کے پوچھنے پر کہا کہ جی سر یہ نو بال ہے۔‘

سابق انگلش کپتان اور کرکٹ مبصر ناصر حسین سے منسوب ایک بیان بھی ٹائم لائنز کی زینت بنا جس میں انہوں نے امپائر کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کچھ فیصلے آج انڈیا کی حمایت میں کیے گئے لیکن ہمیں آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو ناراض ہونے سے بچانے کے لیے چپ رہنا چاہیے۔‘

ناصر حسین سے منسوب بیان پر مبنی ٹویٹ اتنی وائرل ہوئی کہ ان کا نام ٹرینڈز پینل میں سرفہرست رہا۔ اس دوران سابق انگلش کرکٹر نے ٹوئٹر پر جاری وضاحت میں معاملے کی تردید کی تو خود سے منسوب بیان کو جعلی قرار دیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’یہ فیک نیوز اور فیک حوالہ ہے اور آج کے بڑے مقابلے کے شایان شان نہیں۔‘

پاکستانی گلوکار علی ظفر نے نوبال کو ٹرننگ پوائنٹ اور اس پر بابراعظم کی امپائرز سے تکرار کا ذکر کیا تو پوچھا کہ اس کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ میں لاعلم ہوں لیکن ماہرین اور ضوابط کیا کہتے ہیں۔

کوہلی کی کارکردگی کو سراہنے والوں نے اس فتح کو ان کا مرہون منت قرار دیا تو میمز کے ذریعے اس کا اظہار بھی کیا۔

میچ اگرچہ انڈین ٹیم کے حق میں ختم ہوا لیکن پاکستانی بولرز کے ابتدائی اوورز اور ان میں کی گئی نپی تلی بولنگ کو سراہنے والوں نے انڈین بیٹرز کی مشکلات کا ذکر بھی کیا۔

پاکستان اور انڈیا کے میچ میں یا اس کے بعد ہونے والی گفتگو ماضی کے حوالوں سے خالی نہیں رہتی۔ کچھ ایسا ہی سلسلہ اس بار شروع ہوا تو پاکستانی کرکٹ فینز نے انڈین فینز سے پوچھا کہ ’ارشدیپ اب انڈین ہیں یا اب بھی خالصتانی ایجنٹ ہی ہیں۔‘

پاکستانی کپتان بابراعظم نے بھی میچ کے بعد کی گئی گفتگو میں وراٹ کوہلی کی بیٹنگ کو انڈین ٹیم کی جیت کا اہم سبب قرار دیا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ابتدائی دس اوورز کی عمدہ بولنگ کا تسلسل آخری دس اوورز میں برقرار نہیں رکھ سکے۔

شیئر: