Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ’راستہ روک کر‘ ٹرین میں نماز پڑھنے والے چار افراد کے خلاف تحقیقات

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے اس واقعے کی شکایت انڈین ریلوے کے پاس درج کروائی تھی۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
انڈین ریاست اتر پردیش میں چار مسلمان افراد کی ٹرین میں نماز ادا کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ان کے خلاف دیگر مسافروں کا راستہ روکنے پر تحقیقات کا اعلان کردیا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو اتر پردیش کے رکن پارلیمنٹ دیپ لعل بھارتی نے اس وقت بنائی جب ٹرین کھڈا ریلوے سٹیشن پر رکی تھی۔
رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو انہوں نے ستیاگڑھ ایکسپریس میں 20 اکتوبر کو بنائی تھی جب چار افراد نے ٹرین کے اندر نماز پڑھی اور لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث بنے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لوگوں کو اس سے پریشانی ہوئی کیونکہ ان کی وجہ سے لوگ ٹرین کے اندر آنے اور باہر جانے سے قاصر تھے۔ وہ کیسے ایک عوامی مقام پر نماز پڑھ سکتے ہیں؟ یہ غلط ہے۔‘
دیپ لعل بھارتی نے اس واقعے کی شکایت انڈین ریلوے کے پاس درج کرا دی ہے۔
انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق سینیئر پولیس افسر اوادیش سنگھ کا کہنا ہے کہ ’اس واقعے کی تحقیقات کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔‘
سوشل میڈیا صارفین ٹرین میں نماز پڑھنے والے افراد کے خلاف تحقیقات شروع ہونے پر انڈین حکام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
اشوک سوین نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’سیکولر انڈیا میں نماز پڑھنے بھی ایک جرم بن گیا ہے۔‘
احمد خبیر نے نیوز 24 چینل کی ایک پرانی ٹویٹ کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے صارفین کو یاد دلایا کہ اس سے قبل لوگ ٹرین میں گربا بھی کرتے رہے ہیں۔
انڈین حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما ورن پوری نے واقعے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’مذہب کی آزادی بھی کچھ پابندیوں کے ساتھ آتی ہے۔ اپنی عبادت کریں کسی کے کیے پریشانی پیدا کیے بغیر۔‘
خیال رہے ٹرین میں نماز پڑھنے والے رکن پارلیمنٹ دیپ لعل بھارتی کا تعلق بھی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت سے ہے۔

شیئر: