Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دعا زہرہ کیس: ماہر نفسیات ڈاکٹر فاطمہ کے صوبائی مشیر شہلا رضا پر الزامات

لڑکی کا معائنہ کرنے والی ڈاکٹر عظمیٰ نے عدالت کوبتایا کہ انہیں لڑکی کا ٹھیک طور پر معائنہ کرنے کا وقت نہیں مل سکا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرہ کیس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
لڑکی کا معائنہ کرنے والی ماہر نفسیات فاطمہ ریاض نے عدالت میں صوبائی مشیر شہلا رضا پر سنگین نوعیت کے الزامات لگا دیے ہیں۔
ڈاکٹر فاطمہ ریاض نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’صوبائی مشیر نے اپنے عہدے کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ڈرانے کی کوشش کی اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’انہیں ذاتی طور پر بیمار کرنے کے لیے ادویات دی گئیں۔‘
میڈیا کو جاری ویڈیو پیغام میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں نشہ آور ادویات چائے میں ملا کر دی گئی۔
’مجھے اپنی طبیعت میں تبدیلی محسوس ہوئی تو میں نے اپنا میڈیکل ٹیسٹ کروایا جس میں یہ بات ثابت ہوئی کہ مجھے نشہ آور دوا دی گئی ہیں۔‘
ڈاکٹر فاطمہ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے تمام ثبوت عدالت کے سامنے پیش کر دیے ہیں۔
ڈاکٹر فاطمہ ریاض نے کہا ’ان کی جان کو سنگین خطرہ ہے۔‘
اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس صلاالدین پہنور کی عدالت میں ڈاکٹر فاطمہ ریاض پیش ہوئی اور کراچی سے پسند کی شادی کے لیے لاہور جانے والی لڑکی دعا زہرہ کی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ ’اس کیس میں مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔‘
جس پر عدالت نے محکمہ صحت صوبہ سندھ کے نمائندے فیض منگی سے سوال کیا کہ اگر خاتون کو دھمکیاں مل رہی ہیں تو آپ کسی اور کی ذمہ داری لگاتے۔ فیض منگی کی عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عظمیٰ بھی ماہر نفسیات ہیں انہوں نے معائنہ کیا ہے۔
لڑکی کا معائنہ کرنے والی ڈاکٹر عظمیٰ نے عدالت کوبتایا کہ انہیں لڑکی کا ٹھیک طور پر معائنہ کرنے کا وقت نہیں مل سکا ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہیں کسی قسم کے خوف یا دھمکیوں کا سامنا نہیں ہے۔
دوسری جانب شہلا رضا سے موقف کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے اس معاملے پر موقف دینے سے معذرت کر لی۔
 

شیئر: