Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اناج کی ایکسپورٹ کے لیے قابل اعتماد دفاع کی ضرورت ہے: یوکرین

یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دنیا بھر میں اناج کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے مطالبہ کیا ہے کہ دیگر ممالک روس کی جانب سے اناج کی برآمدات میں خلل پیدا کرنے کی کوششوں کا سختی سے جواب دیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج کی برآمدگی کا معاہدہ معطل کرنے کے جواب میں یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ اناج کی ایکسپورٹ کے لیے ایک قابل اعتماد اور طویل مدتی دفاع کی ضرورت ہے۔
روس کی جانب سے معاہدے سے علیحدگی کے باوجود یوکرین کی بندرگاہوں سے بحری جہازوں کو اناج سے لوڈ کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
منگل کی رات دیر گئے ایک ویڈیو خطاب میں صدر زیلنسکی نے کہا کہ ترکی اور اقوام متحدہ کا شکریہ جن کی بدولت بحری جہاز اب بھی یوکرینی بندرگاہوں سے کارگو کے ساتھ باہر نکل رہے ہیں، لیکن طویل مدتی دفاع کی ضرورت ہے۔
روس کے یوکرین کے خلاف جنگ کے عالمی اثرات میں سے ایک خوراک کی قلت اور اشیائے خورد و نوش کی مہنگائی کا بحران ہے۔
اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی سے 22 جولائی کو روس کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت یوکرین سے اناج اور کھاد کی برآمدات لے جانے والے جہازوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا گیا تھا۔ 
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ’روس کو اس چیز کا احساس دلایا جائے کہ اُس نے اناج کی ایکسپورٹ میں خلل پیدا کیا تو دنیا سخت جواب دے گی۔ یہاں مسئلہ کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کا ہے۔‘

یوکرین دنیا میں گندم برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

اناج کی ایکسپورٹ کے معاہدے کا مقصد عالمی منڈی میں زیادہ گندم، سورج مکھی کا تیل اور کھاد پہنچا کر ان کے نرخوں کو کم اور غریب ملکوں کے شہریوں کو قحط سے بچانا ہے۔
معاہدے کا ہدف جنگ شروع ہونے سے پہلے والی سطح کے مطابق ہر ماہ یوکرین سے 5 ملین میٹرک ٹن کی گندم کی برآمد کو یقینی بنانا ہے۔
 اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر نے منگل کو کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ بھاری بھر کم بحری جہاز جمعرات کو یوکرین کی بندرگاہوں سے نکل جائیں گے۔
یوکرین کے انفراسٹرکچر کے وزیر اولیکسینڈر کُبراکوف نے ٹویٹ کیا کہ جمعرات کو اس راہداری سے آٹھ جہازوں کے گزرنے کی توقع ہے۔
سنیچر کو روس کے بحری بیڑے پر حملے کے ردعمل میں ماسکو نے اناج کی برآمد کے معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ یوکرین نے 16 ڈرونز کے ذریعے جزیرہ نما کریمیا کے سب سے بڑے شہر سیفستوپول کی بندرگاہ پر بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے جہازوں پر حملہ کیا ہے۔
روس کی جانب سے معاہدہ معطل کرنے کے بعد بحیرہ اسود میں یوکرینی بندرگاہوں سے اناج کی برآمد معطل ہونے کا خدشہ تھا۔
روس نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گوتریس کو خط میں آگاہ کیا ہے کہ وہ غیر معینہ معدت کے لیے معاہدہ معطل کر رہا ہے کیونکہ وہ تجارتی جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے سے قاصر ہے۔
اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ہونے والے اس تاریخی معاہدے کے تحت بحیرہ اسود میں یوکرین کی بندرگاہوں سے گندم اور کھاد کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ 
رواں سال فروری میں روس کے حملے کے بعد روسی جنگی جہازوں نے یوکرین کی بندرگاہوں پر موجود تقریباً 25 ملین ٹن گندم اور دیگر اناج کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا کی ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں درآمد ہونے والی گندم کا 30 فیصد روس اور یوکرین پیدا کرتا ہے۔

شیئر: