Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈرٹی بم‘ کی تیاری کا دعویٰ، ایٹمی ایجنسی کے معائنہ کار یوکرین میں

’ڈرٹی بم‘ ایک روایتی ہتھیار ہے جو تابکار، حیاتیاتی یا کیمیائی مواد سے لیس ہوتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کی ایٹمی توانائی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس نے یوکرین میں ’ڈرٹی بم‘ بنائے جانے کے روسی الزامات کی ’آزادانہ تصدیق‘ کا عمل شروع کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے معائنہ کاروں نے ’یوکرین میں دو مقامات پر تصدیقی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ اور جلد ہی مکمل کر لیں گے۔‘
ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں ’دو سائٹس پر تازہ ترین تصدیقی سرگرمیوں کے بارے میں اپنے ابتدائی نتائج فراہم کریں گے۔‘
معائنہ یوکرین کی حکومت کی طرف سے آئی اے ای اے کی ٹیموں کو وہاں بھیجنے کی تحریری درخواست کے بعد کیا جا رہا ہے۔
روس نے یوکرین پر الزام لگایا تھا کہ وہ ماسکو کی فوجوں کے خلاف ’ڈرٹی بم‘ استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے، لیکن کیئف کو شبہ ہے کہ روس خود ایک ’فالس فلیگ‘حملے میں ایک ایسے بم کا استعمال کر سکتا ہے جو ممکنہ طور پر ماسکو کی جانب سے روایتی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا جواز پیش کرنے کے لیے ہوگا۔
روس کی افواج کو فروری میں حملے کے بعد سے تاحال یوکرین کے کئی بڑے شہروں میں سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔
ایجنسی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے ایک ماہ قبل دو مقامات میں سے ایک کا معائنہ کیا تھا اور وہاں کوئی غیراعلانیہ جوہری سرگرمیاں یا مواد نہیں ملا تھا۔
ڈرٹی بم‘ ایک روایتی ہتھیار ہے جو تابکار، حیاتیاتی یا کیمیائی مواد سے لیس ہوتا ہے۔ دھماکے سے یہ مواد علاقے میں پھیل جاتا ہے۔
جمعرات کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے آئی اے ای اے سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ یوکرین کی جوہری تنصیبات کا ’جتنا جلد ممکن ہو‘ معائنہ کرے۔
ایجنسی نے یوکرین کے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ایک ملازم کی رہائی پر بھی زور دیا، جسے دو ہفتے قبل روسی افواج نے حراست میں لیا تھا۔
یہ پلانٹ جس کو یورپ کی سب سے بڑی جوہری تنصیب سمجھا جاتا ہے، پر روس کے فوجیوں نے مارچ میں حملے کے ابتدائی دنوں میں قبضہ کر لیا تھا۔

یوکرین میں روس کے سمرچ راکٹ ایک جگہ پڑے ہیں جو پھٹ نہیں سکے تھے۔ فوٹو: روئٹرز

ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے ایک بار پھر پلانٹ کی ’غیر یقینی صورتحال‘ کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے وہاں کے یوکرینی آپریٹنگ اہلکاروں کے لیے ’کام کرنے کے مشکل اور دباؤ والے حالات‘ پر تشویش ظاہر کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دو ہفتے قبل حراست میں لیے گئے ایک اور ملازم کو حال ہی میں رہا کیا گیا تھا۔
یوکرین کا دعویٰ ہے کہ ماسکو کی افواج پلانٹ کے عملے کو ’اغوا‘ کر رہی ہیں اور حال ہی میں کہا ہے کہ تقریباً 50 ملازمین کو ’قید‘ میں رکھا گیا ہے۔

شیئر: