Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا ایف آئی اے کو سوشل میڈیا سے متعلق اختیارات دینے پر بڑا یوٹرن

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سوشل میڈیا سے متعلق صحافی برداری و دیگر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔
بدھ کو پارلیمنٹ میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر بل کے ذریعے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگے گی تو حکومت بل کو واپس لے گی۔‘
’اگر صحافیوں نے کہا کہ اس بل سے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگے گی تو واپس لے لیں گے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کو کنٹرول کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کے نجی زندگی کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔‘
’یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اندیشہ ہے کہ آزادی اظہار رائے کو نقصان نہ پہنچے۔ اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے میڈیا اور صحافتی تنظیمیں ہماری رہنمائی کریں۔‘
ان سے سوال کیا گیا کہ سوشل میڈیا اختیارات میں منتقلی حکومت لا رہی ہے یا کوئی اور لا رہا ہے؟
اس کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بل تو پارلیمنٹ میں حکومت لا رہی ہے۔ سوشل میڈیا سے متعلق ایف آئی اے کو اختیارات منتقلی پر مباحثہ ہوگا۔
اس سے قبل پاکستان کی وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد اور معاشرے میں انتشار اور اشتعال پھیلانے والی جعلی خبروں اور اطلاعات کا راستہ روکنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مزید بااختیار بنانے کا فیصلہ کیا۔
اس سلسلے میں وفاقی کابینہ نے ادارے کو مزید اختیارات دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایف آئی اے ایکٹ میں مزید ترامیم کی منظوری دی۔
اعلیٰ حکومتی ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ ایف آئی اے ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کابینہ نے سمری سرکولیشن کے ذریعے دی ہے، تاہم حتمی منظوری پارلیمنٹ سے لی جائے گی۔
اس ترمیم کے بعد ایف آئی اے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرسکے گی۔

شیئر: