Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان پر حملے کا مبینہ ملزم نوید احمد، ’اسے کبھی کسی سے لڑتے نہیں دیکھا‘

وزیرآباد کے مضافاتی قصبے سوہدرہ میں ایک تنگ سی گلی میں واقع نوید احمد کے آبائی گھر پر تالا لگا ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے ایک غریب مضافاتی علاقے میں ایک نرم مزاج سکریپ تاجر کے پڑوسیوں نے جمعے کو اس وقت صدمے کا اظہار کیا جب اسے سابق وزیراعظم عمران خان پر حملہ کرنے کی کوشش پر حراست میں لیا گیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو 34 سالہ شمشاد علی نے بتایا کہ ’گلی سے گزرتے ہوئے آمنا سامنا ہونے پر ہم ایک دوسرے کے لیے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کرتے۔ میں نے اسے ایک نرم خو شخص پایا، جس میں ذرا بھی غصہ نہیں تھا۔‘
جمعرات کو صوبہ پنجاب کے مشرقی شہر وزیرآباد میں ایک سیاسی ریلی میں گولی لگنے سے عمران خان کے زخمی ہونے کے بعد نوید احمد گرفتار ہونے والا واحد ملزم ہے۔
پولیس کی طرف سے لیک ہونے والی ایک بظاہر اعترافی ویڈیو میں نوید احمد کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ ’اس نے عمران خان پر حملہ اس لیے کیا کیونکہ ان کے احتجاج سے اذان میں خلل پڑا تھا۔‘
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھی کہا ہے کہ ’عمران خان پر حملہ مذہبی بنیادوں کی وجہ کیا گیا تھا۔‘
تاہم پاکستان تحریک انصاف نے اسے ’سازش‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے، اور حملے کا ذمہ دار ’حکومتی وزیروں اور فوجی جرنیلوں‘ کو ٹھہرایا ہے۔

حملے میں عمران خان کی ٹانگ زخمی ہوئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اے ایف پی نے دریافت کیا کہ وزیرآباد کے مضافاتی قصبے سوہدرہ میں ایک تنگ سی گلی میں واقع نوید احمد کے آبائی گھر پر تالا لگا ہوا ہے۔
ہمسایوں کے مطابق عمران خان پر حملے، جس میں ان کی ٹانگ زخمی ہوئی ہے، کے کچھ ہی دیر بعد پولیس ملزم کی ماں، بیوی اور دو بیٹوں کو پکڑ کر لے گئی۔
تاحال پنجاب پولیس کی جانب سے اس حملے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے تاہم پنجاب حکومت کے حکام نے ملزم کے نام کی تصدیق کی ہے۔
محمد منیر جو مقامی مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں، انہوں نے ’اکثر و بیشتر‘ نوید احمد کو یہاں نماز پڑھتے دیکھا، لیکن انہوں نے اسے ایک ایسا انسان پایا جو ’بس اپنے کام سے کام رکھتا ہے۔‘
55 سالہ محمد منیر کا کہنا تھا کہ ’مجھے کبھی بھی اس کے متعلق بری بات سننے کو نہیں لی۔ میں نے اسے کبھی کسی سے لڑتے یا تلخ کلامی کرتے نہیں دیکھا۔‘

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھی کہا ہے کہ ’عمران خان پر حملہ مذہبی بنیادوں کی وجہ کیا گیا تھا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

سخت گیر مذہبی جماعتوں کا پاکستان میں کافی اثر ورسوخ ہے لیکن نوید احمد کے ساتھ نماز پڑھنے والے افراد کے مطابق انہوں نے کبھی عسکریت پسندانہ خیالات کا اظہار نہیں کیا۔
26 سالہ ابرار احمد جن کا مبینہ حملہ آور سے کوئی تعلق نہیں ہے، نے کہا کہ ’نوید ایک سیدھا سادا لڑکا ہے جس کی کسی مذہبی جماعت سے وابستگی نہیں ہے۔‘

شیئر: