Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'طائف معاہدہ ہی لبنان کے بحران کا بہترین حل ہے'

رفیق حریری اور شہزادہ سعود الفیصل طائف معاہدے کے ہیرو تھے۔ فوٹو گیٹی امیج
لبنان کے نگراں وزیراعظم نجیب میقاتی اور بیروت میں تعینات سعودی سفیر نے گذشتہ روز ہفتے کو ایک پریس کانفرنس میں لبنان کے لیے طائف امن معاہدے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق لبنان میں سعودی سفیر ولید بن عبداللہ بخاری نے بیروت میں یونیسکو محل میں ایک فورم کا اہتمام کیا جس میں ایک ہزار سے زیادہ سیاسی، اقتصادی، سفارتی، ادبی  اور علمی شخصیات نے شرکت کی۔

طائف معاہدے پر نظرثانی کرنے کا فرانس کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ فوٹو عرب نیوز

اس فورم میں حصہ لینے والوں میں طائف معاہدے کا مسودہ تیار کرنے کے اہم کردار اور  تجربہ کار سفارت کار الاخضربراہیمی، پروگریسو سوشلسٹ پارٹی کے سربراہ ولید جنمبلات، فری پیٹریاٹک موومنٹ کے اراکین پارلیمنٹ اور صدارتی امیدوار سلیمان فرنجیہ شامل تھے۔
عرب اور بین الاقوامی سرپرستی کے تحت لبنان میں 15 سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ کرنے والے معاہدے پرتینتیس سال قبل  دستخط کے  گئے تھے جس میں سعودی عرب نے اہم کردار ادا کیا۔
سعودی عرب نے لبنان میں قومی مفاہمت پر اپنی خواہش کا اعادہ کیا ہے۔
لبنان میں حزب اللہ اور اس کی اتحادی جماعت فری پیٹریاٹک موومنٹ کی جانب سے طائف معاہدے کے خلاف شروع کی گئی مہم کے پیش نظر یہ فورم منعقد کیا گیا ہے۔

طائف معاہدے نے لبنانیوں کے لیے نئی ریاست بنانے کی راہ ہموار کی۔ فوٹو ٹوئٹر

نگراں وزیراعظم نجیب میقاتی نے کہا کہ یہ فورم اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب اب بھی لبنان کے ساتھ کھڑا ہے اور فورم میں انتہائی اہم شخصیات کی بڑی تعداد اس بات پر متفق ہے کہ  طائف معاہدہ اب بھی عمل درآمد کے لیے بہترین ہے۔
اس موقع پر سعودی سفیر ولید بن عبداللہ بخاری نے لبنان کی سلامتی، استحکام اور اتحاد پر سعودی عرب اور اس کی قیادت کی گہری دلچسپی کا اعادہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر بقائے باہمی کے فارمولےکے تحت لبنانی وجود کے تحفظ  کو اپنانے کی ضرورت ہے جس کا  تذکرہ طائف معاہدے کے ذریعے کیا گیا ہے۔
لبنانی جماعتوں کے درمیان قومی مکالمے کے لیے فرانسیسی اقدام کے بارے میں بات کرتے ہوئےسعودی سفیر نے کہا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی سربراہی میں اس بات پر زور دیا  گیا ہے کہ طائف معاہدے پر نظرثانی کرنے یا آئین میں ترمیم کرنے کا فرانس کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

بیروت فورم  میں سیاسی اورعلمی شخصیات نے شرکت کی۔ فوٹو ٹوئٹر

دریں اثناء الاخضربراہیمی نے معاہدے تک پہنچنے میں لبنان کے سابق سپیکر حسین الحسینی کے کردار کی تعریف کی، انہوں نے سابق  لبنانی وزیراعظم رفیق حریری اور سابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل کو خراج عقیدت پیش کیا جو طائف معاہدے کے ہیرو تھے۔
براہیمی نے کہا کہ طائف معاہدے نے لبنانیوں کے لیے اپنی نئی ریاست بنانے کی راہ ہموار کی۔ ہمیں اس سہ فریقی کمیٹی سے امیدیں وابستہ تھیں جو طائف پر عمل درآمد کے عمل میں تعاون کے لیے بنائی گئی تھی اور یہ شاہ فہد بن عبدالعزیز اور دیگر عرب رہنماؤں کی مرضی تھی لیکن عراق کے کویت پر حملے نے کمیٹی کا کام روک دیا۔
اس موقع پر لبنان کے سابق وزیراعظم فواد سنیورہ نے کہا ہے کہ طائف معاہدے پر یقین رکھنے والے صدر کا انتخاب آئینی حکام کی تکمیل کے لیے سب سے اہم ہے اور اس کے لیے سب کی نیک نیتی کی ضرورت ہے۔
 

شیئر: