Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسٹوڈن کیا ٹوئٹر کا متبادل ہوسکتا ہے؟

پچھلے کچھ دنوں میں مسٹوڈن کی طرف 70 ہزار سے زائد نئے صارفین نے رخ کیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
ایلون مسک کے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالنے اور اکاؤنٹ کی تصدیق یعنی بلیو چیک کے لیے ماہانہ آٹھ ڈالرز فیس کے اعلان کے بعد صارفین کی بہت بڑی تعداد مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ کا متبادل ڈھونڈ رہے ہیں۔
اسی وجہ سے سوشل میڈیا پر ایک پلیٹ فارم صارفین کی گفتگو میں شامل نظر آتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا نام مسٹوڈن ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پچھلے کچھ دنوں میں مسٹوڈن کی طرف 70 ہزار سے زائد نئے صارفین نے رخ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مسٹوڈن پر اس وقت چھ لاکھ پچپن ہزار سے زائد صارفین موجود ہیں۔
مسٹوڈن 2016 میں بنایا گیا تھا اور اسے اشتہارات سے پاک پلیٹ فارم بھی کہا جاتا ہے۔ یہ پلیٹ فارم دیکھنے میں تو ٹوئٹر جیسا ہی نظر آتا ہے لیکن اس میں کافی چیزیں سے مختلف ہیں۔
مثال کے طور پر ٹوئٹر پر صارفین ٹویٹ کرتے ہیں لیکن مسٹوڈن پر اس ٹویٹ کو ’ٹوٹ‘ کہا جاتا ہے۔
جب آپ اس پلیٹ فارم پر سائن اپ کرتے ہیں تو آپ سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کونسا سرور جوائن کرنا چاہتے ہیں؟ یہ سرورز آپ کے علاقے، رجحانات اور پیشوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تشکیل دیے گئے ہیں۔
ٹوئٹر پر کافی صارفین یہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ وہ مسٹوڈن منتقل ہوگئے ہیں لیکن ان کے مطابق اس پلیٹ فارم کا استعمال ٹوئٹر جتنا آسان نہیں۔
برائن بلسٹن نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’میرا ٹوئٹر چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن پھر بھی مسٹوڈن پر اکاؤنٹ بنالیا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہر کوئی ٹوئٹر سے غائب ہوجائے اور یہاں صرف میں اور ایلون مسک ہی رہ جائیں۔‘
کمپیوٹر سکیورٹی کے ماہر گراہم کلولی نے ٹوئٹر پر مسٹوڈن کے حوالے سے ہونے والی گفتگو پر ایک طنزیہ ٹویٹ میں کہا ’کس نے سوچا ہوگا کہ ایلون مسک مسٹوڈن کے فروغ کے لیے 44 ملین ڈالرز خرچ کریں گے۔‘
خیال رہے ایلون مسک نے ٹوئٹر 44 ملین ڈالرز میں خریدا ہے۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے مسٹوڈن کے استعمال کو انتہائی پیچیدہ قرار دیا۔
ایڈم کے نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’میں نے دو سالہ ایم ایس سی میں داخلہ لیا ہے اور کورس کا نام ہے مسٹوڈن کیسے جوائن کیا جائے۔‘
ملیسا نامی صارف نے لکھا ’ویسے تو میرا مسٹوڈن جوائن کرنا مشکل ہے لیکن یہ دیکھ کر اچھا لگ رہا ہے کہ لوگ ٹوئٹر کو مسٹوڈن ہیلپ ڈیسک کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔‘

 

شیئر: