Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں قدیم  تاریحی پس منظر کے سیاحتی مقامات

قدیم تاریخی مقامات سے غیر معینہ مدت تک فوائد برقرار رکھے جا سکتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
لندن میں قائم بوتیک مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم امیرہ اینڈ کمپنی کی بانی اور منیجنگ پارٹنر امیرہ العدوی  کا کہنا ہے کہ سعودی ثقافتی پس منظر اور تاریخی علاقے ایسے بنیادی مراکز ہیں جن پر مملکت عالمی سیاحت کا مرکز بننے کے لیے انحصار کر سکتاہے۔
عرب نیوز کےمطابق امیرہ العدوی نے بتایا ہے کہ ان تاریخی مقامات سےغیر معینہ مدت تک فوائد برقرار رکھے جا سکتے ہیں اور مملکت کے پاس اس کے لیے ایک بڑی مارکیٹ بھی موجود ہے۔
امیرہ العدوی نے مزید کہا ہے کہ 2008 کے بعد سے سعودی عرب کے پاس یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل سائٹس ہیں۔
عالمی ثقافتی ورثہ  ان  مقامات میں سے ہر ایک کو دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ثقافتی منزل کے طور پر کھولنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
یونیسکو کی خصوصیات میں  العلا کے قریب ایک علاقہ حجرہ ہےجو زمانہ قدیم  میں نبطیوں کا جنوبی دارالحکومت رہا ہے، ہزاروں سال قبل  نبطیوں نے پہاڑوں کو تراش کر پیٹرا بھی بنایا تھا جو اس وقت اردن میں  موجود ہے۔
حجرہ کے آثار قدیمہ العلا کے علاقے میں 22 ہزارمربع کلومیٹر سے زیادہ پر محیط ہیں جہاں سرسبز نخلستان کےعلاوہ خوبصورت وادی اور بلند و بالا پہاڑ ہیں۔

الاحساء میں 2.5 ملین کھجور کے درختوں کا وسیع ذخیرہ موجود ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

یونیسکو کے دیگر مقامات میں سعودی عرب کا تاریخی شہر جدہ ہے جسے ساتویں صدی میں بحیرہ احمر پر ایک بڑی بندرگاہ کے طورپر قائم کیا گیا اور مکہ مکرمہ جانے والے زائرین کے لیے گیٹ وے کے طور پر سمندری راستے کے طور پر ترقی دی گئی۔
الاحساء کا علاقہ بھی ثقافتی مقامات میں شامل ہے جسے یونیسکو نے 2018 میں اپنی فہرست میں درج کیا۔
الاحساء میں 85 مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے 2.5 ملین کھجور کے درختوں کا ایک وسیع ذخیرہ موجود ہے جو کہ دنیا کا سب سے بڑا اور قدیم نخلستان ہے۔

مملکت میں یونیسکو کے ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کئی سائٹس ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

اس کے علاوہ الدرعیہ کاعلاقہ اب سعودی عرب کے سب سے بڑے گیگا منصوبوں  میں سے ایک کا مرکز ہے جہاں الدرعیہ گیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی  کے تحت  درعیہ کو عالمی تاریخ میں تبدیل کرنے کے لیے 50 بلین ڈالر کا منصوبہ ہے۔ ثقافتی طرز زندگی کی اس منزل سے 55 ہزار ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور  یہ منصوبہ سالانہ 27 ملین سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرے گا۔
 
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: