ایس پی اے اور الاخباریہ کے مطابق کانفرنس کا مقصد ایک ایسا ٹائم فریم تجویز کرنا ہے جو خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی سپورٹ کرے عرب امن اقدام اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق منصفانہ اور دیرپا حل پرمبنی ہو۔
کانفرنس کا مقصد فوری طور پر پرامن تصفیے کی سپورٹ کےلیے عملی اقدامات بھی تجویز کرنا ہے جو مسئلہ فلسطین کے حل کی بنیاد رکھیں گے، جاری تشدد کو روکے گے، علاقائی سلامتی کو برقرار رکھیں گے، فلسطینی عوام کے مصائب کو کم کریں گے اور ایک آزاد ریاست کے قیام کے ذریعے ان کے جائز حقوق کو بحال کریں گے
قبل ازیں ایس پی اے سے جاری ہونے والے بیان میں سعودی وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ فرانس کے اشتراک سے ہونے والی کانفرنس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور دو ریاستی حل پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا جائے گا۔
کانفرنس کا مقصد پرامن تصفیے کی سپورٹ کےلیے عملی اقدامات بھی تجویز کرنا ہے(فوٹو: ایس پی اے)
یہ کانفرنس فلسطینی کاز کے حوالے سے مملکت کے مضبوط موقف اور منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے اس کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
140 سے زائد ممالک پہلے ہی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔
سعودی عرب نے صدر میکخواں کے ’تاریخی فیصلے‘ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مملکت ان تمام ممالک سے دوبارہ یہ مطالبہ کرتی ہے جنہوں نے ابھی تک فلسطین کی ریاست کو تسلیم نہیں کیا کہ ایسے ہی مثبت اقدامات کرتے ہوئے سنجیدہ موقف اختیار کر کے امن اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت کریں۔‘
سعودی عرب طویل عرصے سے فلسطینی ریاست کا حامی رہا ہے اور اس نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے حملوں کی بارہا مذمت کی ہے۔