Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کم عمر لڑکی سے زیادتی، فرانس کے کیتھولک چرچ کے اعلٰی عہدیدار کا اعتراف

رپورٹ کے مطابق فرانس میں پادریوں اور سٹاف ارکان پر بچوں کے ساتھ زیادتی کے الزامات لگائے تھے (فوٹو: روئٹرز)
فرانس میں کیتھولک چرچ کے اعلٰی عہدیداروں میں سے ایک کارڈینل جین پائرے ریکرڈ نے مذہبی فرائض سے متعلق سروسز سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے 35 سال قبل ایک 14 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
 خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ اعتراف پچھلے سال جاری ہونے والی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ فرانس کے کیتھولک چرچ میں بچوں کے ساتھ بڑی تعداد میں جنسی زیادتی کے واقعات ہوئے۔
78 سالہ رکرڈ نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ’35 سال قبل میں پادری تھا اور میں نے 14 سال کی بچی کے ساتھ قابل مذمت سلوک کیا تھا۔ میرے رویے نے اس کی زندگی پر برے اور دوررس نتائج مرتب کیے۔‘
ریکرڈ 2019 میں ریٹائرمنٹ کے وقت مغربی فرانس میں بورڈو کے آرچ بشپ تھے اور اس کے بعد اپنے گھر پر مذہبی خدمات انجام دیتے رہے۔
1980 میں مارسیل کے آرکڈیوسیس چرچ میں پادری تھے۔
ریکرڈ کی دستبرداری کا اعلان پیر کو فرنچ بشپ کانفرنس کے صدر ایرک ڈی مولنز نے کیا۔
مولنز کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 11 بشپس جن میں ریکرڈ بھی شامل تھے، پر بچوں پر جنسی حملوں کا الزام ہے۔
انہوں نے ریکرڈ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا انہوں نے بعدازاں زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی سے رابطہ کر کے معذرت بھی طلب کی تھی، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ایسا انہوں نے کب کیا تھا۔

78 سالہ ریکرڈ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

مولنز نے بتایا کہ انہوں نے اس بیان کے ذریعے ان تمام لوگوں سے بھی معافی مانگی ہے جن کے جذبات کو انہوں نے ٹھیس پہنچائی۔
تاہم یہ لوگ کون تھے، ان کے بارے میں مزید تفصیل نہیں بتائی۔
جب فرانس کے کیتھولک چرچ نے بچپن میں زیادتی کا نشانہ بننے والے افراد کے لیے زر تلافی کا سلسلہ شروع کیا تو اس وقت ریکرڈ نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا تھا۔
’اپنی پوزیشن کے بارے میں مزید خاموش نہیں رہ سکتا اور ملک کے انصاف کے نظام اور چرچ حکام کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہوں۔‘
بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی رپورٹ ایک آزاد کمیشن نے پچھلے سال جاری کی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چرچ حکام واقعات پر ’جان بوجھ پر پردہ‘ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے (فوٹو: روئٹرز)

اس میں بتایا گیا تھا کہ فرانس میں ایک اندازے کے مطابق 70 سال کے دوران تین لاکھ 30 ہزار کے قریب بچوں کو پادریوں اور سٹاف کے دیگر ارکان کی جانب جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ فرانس کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ کے ان اعدادوشمار کی بنیاد پر بنائی گئی تھی جن میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے حوالے سے معلومات تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چرچ حکام واقعات پر ’جان بوجھ پر پردہ‘ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے اور ان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ فرانس کے قوانین کا احترام کریں۔

شیئر: