Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کے اعلان کے بعد اسلام آباد آنے والے راستوں پر سکیورٹی سخت

عمران خان نے کہا کہ ’میں اپنی ساری پارٹی کو کہوں گا کہ ابھی سے تیاری شروع کر دیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کے اعلان کے بعد اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سکیورٹی الرٹ کر دی ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’داخلی و خارجی 10 راستوں پر متوقع امن عامہ کی صورتحال میں باڈی کیمروں کے ساتھ پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔ باڈی کیمروں سے امن عامہ کی صورتحال کے دوران ریکارڈنگ کی جائے گی۔‘
سنیچر کو روات میں موجود لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ’میں اپنی ساری پارٹی کو کہوں گا کہ ابھی سے تیاری شروع کر دیں۔ میں آئندہ سنیچر 26 نومبر کو آپ سے راولپنڈی میں ملوں گا۔‘
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ’جدید ٹیکنالوجی کے حامل آلات سے لیس پولیس، ایف سی اور رینجرز کے جوان ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’باڈی کیمروں کی ریکارڈنگ سے غیر قانونی کارروائیوں میں ملوث عناصر کی نشاندہی ہوسکے گی۔ امن عامہ کی صورتحال کے دوران باڈی کیمروں کا استعمال اسلام آباد میں پہلی بار ہوگا۔‘
پی ٹی آئی کی ریلی کے لیے انتظامیہ کی 35 شرائط
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو پرامن ریلی کے لیے کورال سے روات تک اجازت دے دی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے ریلی کے لیے باقاعدہ این او سی جاری کر دیا۔ ریلی کو پرامن بنانےکےلئے ضلعی انتظامیہ نے 35 شرائط رکھی ہیں۔
پولیس کے مطابق اجازت صرف کورال چوک سے روات تک روٹ کے لیے دی گئی ہے۔ ریڈ زون اور باقی علاقوں میں دفعہ144 کا نفاذ رہے گا۔
’کوئی بھی سڑک کسی طرح سے بلاک کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سرکاری اور نجی املاک کو ہرگز نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔‘
مزید کہا گیا کہ ریلی کے لیے اسلام آباد کیپیٹل پولیس باقاعدہ ٹریفک پلان جاری کرے گی۔ ریاست، مذہب، نظریہ پاکستان کے مخالف نعروں اور تقریروں کی اجازت نہیں ہوگی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ریلی میں ہتھیار، اسلحہ اور ڈنڈے وغیرہ لانے پر کارروائی ہوگی۔ شرائط کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی سکیورٹی کے لیے راولپنڈی پولیس نے 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے۔
ضلعی پولیس افسر سید شہزاد ندیم بخاری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام سکیورٹی انتظامات کی خود نگرانی کر رہے ہیں اور اس حوالے سے لمحہ بہ لمحہ رپورٹ لے رہے ہیں۔ 
جلسہ گاہ اور گردونواح میں ایلیٹ کمانڈوز اور ڈولفن فورس کی خصوصی ٹیمیں گشت کر رہی ہیں۔
ٹریفک کے انتظامات کے لیے ٹریفک پولیس کے 750 افسر و اہلکار فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے (فوٹو: پنجاب پولیس)

ضلعی پولیس افسر سید شہزاد ندیم بخاری کے مطابق سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے اور چھتوں پر ماہر نشانہ باز بھی تعینات کیے گئے ہیں۔
28 اکتوبر کو سابق وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں لانگ مارچ کا آغاز لاہور سے ہوا تھا۔
تین نومبر کو وزیر آباد میں عمران خان پر فائرنگ کے واقعے بعد لانگ مارچ کو روک دیا گیا تھا۔ اس کا دوبارہ آغاز 10 نومبر کو اسی مقام سے ہوا جہاں عمران خان پر فائرنگ ہوئی تھی۔

شیئر: