Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوپ 27: موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی مدد کے لیے ’فنڈ‘ قائم

کوپ 27 کا اجلاس مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہو رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کے لیے ہونے والی کوپ 27 کانفرنس میں ایک ایسے خصوصی فنڈ کی منظوری دی گئی ہے جس سے گلوبل وارمنگ سے متاثر ہونے والے کمزور ممالک کی مدد کی جائے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے زیرانتظام مصر کے شہر شرم الشیخ میں کوپ 27 کا اجلاس ہو رہا ہے۔
کانفرنس میں شریک وفود نے ’نقصانات کی تلافی‘ کے لیے بنائے جانے والے فنڈ کو سراہا ہے۔
یہ اقدام دو ہفتے سے جاری مسلسل مذاکرات کے نتیجے میں سامنے آیا ہے جن میں ترقی پذیر ممالک ان امیر ممالک سے ازالے کا مطالبہ کرتے رہے جو ماحول کو آلودہ کرنے کا بڑا سبب ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں میں ترقی پذیر ممالک کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔
کوپ 27 میں موسمیاتی تبدیلیوں پر بات چیت کا آغاز اقوام متحدہ نے کیا تھا۔ اس اجلاس میں ’نقصانات کے ازالے‘ کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی تھی۔
تاہم ترقی پذیر ممالک کی ٹھوس کوششوں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا اور امیر ممالک کی مزاحمت پگھلتی چلی گئی جو کھلے عام موسمیاتی تبدیلیوں کی ذمہ داری لینے سے خوفزدہ تھے۔
اس حوالے سے بات چیت آگے بڑھنے کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کے موقف کو اہمیت حاصل ہوتی گئی۔

کوپ 27 کے اجلاس میں ’نقصانات کے ازالے‘ کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پاور شفٹ افریقہ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمد عداؤ نے اس موقع پر کہا کہ ’بات چیت کے آغاز پر نقصانات کے ازالے کا نکتہ ایجنڈے تک میں شامل نہیں تھا، آج ہم ایک تاریخ رقم کر رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس سے عیاں ہو گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیرانتظام ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ہوتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کو کمزور ممالک کو سیاسی فٹ بال بنانے کے بجائے ان کے دکھ کو سمجھنا چاہیے۔‘
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہی اجلاس میں ’لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے قیام کا فیصلہ موسمیاتی انصاف کے ہدف کی طرف پہلا کلیدی قدم ہے۔
اتوار کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اب یہ عبوری کمیٹی پر منحصر ہے کہ وہ اس تاریخی پیشرفت کو لے کر آگے بڑھے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان اور ان کی ٹیم کے اس ضمن میں کردار اور محنت کو سراہا۔
نقصانات کے ازالے کے لیے قائم کیے جانے والا فنڈ سیلاب کی وجہ سے پُلوں اور گھروں کی تباہی اور موسمیاتی تبدیلی کے دیگر اثرات کا وسیع پیمانے پر احاطہ کرتا ہے۔
اسی طرح اس میں جزیروں، سمندروں اور ثقافتوں کو درپیش خطرات سے متعلق نکات بھی شامل ہیں۔

ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکن حکومتوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے آگاہ کرتے رہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس سال موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات پاکستان میں دیکھنے کو اس وقت ملے جب ملک کے بیشتر حصے سیلاب میں ڈوبے جبکہ صومالیہ میں خشک سالی کے شدید خطرات پیدا ہوئے۔
متاثرہ ممالک دنیا کی توجہ کا مرکز بنے اور ان اقدامات کو روکنے پر زور سامنے آیا جن کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہے جن کا بڑا نشانہ غریب ممالک ہیں۔
اسی طرح یہ ممالک پہلے سے ہی افراط زر اور بیرونی قرضوں کی کی زد میں ہیں۔

شیئر: