Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسمبلیاں چھوڑنے کا اعلان: ’وفاقی حکومت ختم کرتے کرتے اپنی حکومتیں ختم کربیٹھے‘

مونس الٰہی کا کہنا ہے کہ جب عمران خان کہیں گے ان کے والد پنجاب اسمبلی توڑ دیں گے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے راولپنڈی جلسے میں اعلان کیا ہے کہ انہوں نے تمام صوبائی اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
راولپنڈی کے مری روڈ پر ہفتے کو اپنی طویل تقریر کے اختتام پر سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے وزرائے اعلیٰ اور پارلیمانی پارٹیوں سے مشاورت کر رہے ہیں اور جلد ہی اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کریں گے۔
اپنے اسی خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کارکنان کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے احکامات اس لیے نہیں دے رہے ہیں کیونکہ اس سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔
سوشل میڈیا پر بھی عمران خان کی تقریر اس وقت موضوع گفتگو بنی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم ٹویٹ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی کی طرف سے آیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’جس دن عمران خان نے کہا اسی وقت انشااللہ پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی۔‘
عمران خان کی سیاسی چال پر تبصرہ کرتے ہوئے انگریزی روزنامہ ’دی نیشن‘ کے ایڈیٹر سلمان مسعود نے لکھا ’دراصل عمران خان نے فوج مخالف بیان بازی کو کم کیا ہے اور صرف جانے والے چیف پر تنقید کی ہے تاکہ نئی اسٹبلشمنٹ کی کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کھلے رہیں۔‘
سلمان مسعود کے مطابق عمران خان نے سڑکوں پر احتجاج اور افرا تفری سے ہٹ کر سیاسی چال چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صحافی و اینکرپرسن کامران خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ان کے خیال میں عمران خان کا اسمبلیوں سے استعفے دینے کا اعلان ان کا ’جمہوری و آئینی‘ حق ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اب فوری طور پر بہترین ٹیکنوکریٹس پر مشتمل غیر جانبدار نگراں حکومت قائم ہو۔‘
دوسری جانب عمران خان کے مخالفین سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان نے لکھا کہ ’جن کے بولنے سے ایف آئی آر نہیں کٹتی وہ اسمبلیاں توڑیں گے۔‘
سینیٹر افنان اللہ خان کا یہاں اشارہ عمران خان پر وزیر آباد پر ہونے والے حملے کی ایف آئی آر کی طرف تھا۔ خیال رہے پی ٹی آئی کا یہ مؤقف ہے کہ پنجاب پولیس کی جانب سے حملے کی ایف آئی آر پارٹی کے مؤقف کے مطابق نہیں درج کی گئی اور وہ اس حملے کی ایف آئی آر میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور ایک سینیئر فوجی اہلکار کو نامزد کرنا چاہتے تھے۔
نوید رحمان نامی صارف نے پی ٹی آئی پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’عمران خان صاحب وفاقی حکومت ختم کرتے کرتے اپنی صوبائی حکومتیں ختم کربیٹھے۔‘
جیو نیوز سے منسلک صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے عمران خان کے فیصلے کو وزیراعظم شہباز شریف کے لیے ایک ’سرپرائز‘ قرار دیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ ایک اچھی چال ہے لیکن یہ عمران خان کا آخری کارڈ ہے۔‘

شیئر: