Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں ٹیکنالوجی کے اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن، جیک ما ٹوکیو میں

چین کی ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے جیک ما کی کمپنیوں پر ریکارڈ جرمانے عائد کیے گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ٹیکنالوجی کے شعبے میں چین کی جانب سے کریک ڈاؤن کے بعد دنیا کی سب سے بڑی ریٹیلر چینی کمپنی علی بابا کے مالک جیک گزشتہ چھ ماہ سے جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں رہ رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو فنانشل ٹائمز نے متعدد نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کریک ڈاؤن کے بعد ارب پتی جیک ما نے خود کو لو پروفائل رکھا ہوا ہے۔
چین کی ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے جیک ما کی کمپنی اینٹ گروپ اور علی بابا پر ریکارڈ جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔
فنانشل ٹائمز نے کہا ہے کہ جیک ما نے گزشتہ چھ ماہ اپنے خاندان کے ساتھ ٹوکیو اور جاپان کے دیگر شہروں میں گزارے، اس دوران انہوں نے امریکہ اور اسرائیل کے دورے بھی کیے۔
برطانوی اخبار نے کہا کہ جیک ما ٹوکیو میں کئی پرائیویٹ ممبر کے کلبوں میں بھی متعدد بار جا چکے ہیں اور وہ جاپان کے جدید آرٹ کے نمونے اکٹھا کرنے کے دلدادہ ہیں۔
چین میں عوام کی نظروں سے غائب ہونے بعد گزشتہ برس جیک ما کو سپین کے جزیرے میلورکا میں بھی دیکھا گیا تھا۔
حالیہ برسوں میں چینی حکام نے ملک کے کچھ بڑے ناموں کی جانب سے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے طرز عمل کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
رواں برس کے جولائی میں ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جیک ما نے چینی ریگولیٹرز کو خوش کرنے کے لیے اینٹ گروپ کا کنٹرول دینے کا ارادہ کیا تھا۔
کورونا وائرس کی وبا اور معاشی سست روی کے بعد ان کی کمپنی علی بابا نے اگست میں اچھا خاصا منافع کمایا تھا۔
گزشتہ برس اپریل میں چین کی ریگولیٹری اتھارٹی نے علی بابا پر دو ارب 78 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
چین کی ریگولیٹری اتھارٹی نے کہا تھا کہ علی بابا نے کئی برسوں سے مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری کا غلط استعمال کیا ہے اور اس نے اجارہ داری کے خلاف قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔

شیئر: