Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بچکانہ، ہتک آمیز‘ سوال پر جیسنڈا آرڈرن کا جواب سوشل میڈیا پر زیر بحث

جیسنڈا آرڈرن کی فن لینڈ کی وزیراعظم سے ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر
سوشل میڈیا پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن اور فن لینڈ کی وزیراعظم سنا مارین کی ایک پریس کانفرس کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔
جمعرات کو جیسنڈا آرڈرن فن لینڈ کی وزیراعظم سنا مارین کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کر رہی تھیں اور اسی دوران ایک رپورٹر نے ان سے ایک سوال کیا جس کا جواب دینے پر دونوں خواتین وزرائے اعظم کو سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے سراہا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ایک رپورٹر نے پوچھا ’بہت سارے لوگ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ کیا آپ دونوں اس لیے مل رہی ہیں کہ کیونکہ آپ دونوں ہم عمر ہیں اور دونوں میں کئی چیزیں مشترک ہیں؟‘
اس سوال کا پہلے جواب دیتے ہوئے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا ’میں سوچتی ہوں کہ کیا کبھی کسی نے یہ پوچھا کہ کیا باراک اوبامہ اور جان کی اس لیے ملتے ہیں کیونکہ وہ ہم عمر ہیں؟‘
خیال رہے باراک اوبامہ امریکہ کے صدر اور جان کی نیوزی لینڈ کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔
جیسنڈا آرڈرن نے مزید کہا کہ ’دو خواتین صرف اس لیے نہیں ملتیں کہ ان دونوں کی جنس مشترک ہے۔ فن لینڈ کی نیوزی لینڈ میں آنے والی ایکسپورٹ کی مالیت 199 ملین ڈالر ہے اور ان کے پاس نوکیا جیسی کمپنیوں میں ٹیکنالوجی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ فن لینڈ ایسا سامان بناتا ہے جو نیوزی لینڈ میں بلڈنگز بنانے میں کام آتا ہے اور زرعی شعبوں میں کام آنے والی مشینری بھی فن لینڈ میں بنائی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیوزی لینڈ کی فن لینڈ کو ایکسپورٹ کی مالیت 14 ملین ڈالر ہے جس میں بڑا حصہ وائن اور گائے کے گوشت کی تجارت ہے۔
سنا مارین نے رپورٹر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس لیے مل رہے ہیں کیونکہ ہم وزرائے اعظم ہیں۔‘
سوشل میڈیا صارفین سوال کرنے والے رپورٹر پر طنز و تنقید کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
کلیو نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’انہوں نے ایک بچکانہ، ہتک آمیز سوال لیا اور انتہائی عقلمندانہ، معلوماتی اور تعلیم یافتہ ردعمل دیا۔‘

شون نامی صارف نے دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’شرم کی بات ہے کہ کسی صحافی نے ان سے ایسے بات کی جیسے وہ 1950 کی دہائی کی گھریلو خواتین ہیں جو صبح کی کافی تیار کر رہی ہیں۔‘
ڈاکٹر میٹ ڈینیلز نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’جیسنڈا آرڈرن نیوزی لینڈ کی وزارت اعظمیٰ سے ہٹنے کے بعد دنیا کی کوئی بھی ملازمت حاصل کر سکتی ہیں۔‘

خیال رہے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن پاکستان میں بھی بہت مشہور ہیں جس کی وجہ ان کی پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے لیے پسندیدگی کا اظہار کرنا ہے۔
رواں سال مئی میں انہوں نے امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ ان کی بے نظیر بھٹو سے ملاقات 2007 میں جنیوا میں ایک کانفرنس کے دوران ہوئی تھی اور اس کے چند ماہ بعد ہی انہیں قتل کر دیا گیا تھا۔

شیئر: