Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوٹ کیس میں بچوں کی باقیات، مشتبہ ماں نیوزی لینڈ کی عدالت میں پیش

خاتون کا اگلی پیشی یعنی 14 دسمبر تک کا ریمانڈ بھی منظور کیا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
نیوزی لینڈ کی عدالت میں ایک خاتون کو پیش کیا گیا ہے جس پر اپنے ہی دو بچوں کے قتل کا الزام ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس 42 سالہ خاتون کو جنوبی کوریا سے گرفتار کیا گیا ہے۔
خیال رہے اگست میں آکلینڈ میں سوٹ کیسز سے دو بچوں کی باقیات ملنے کے بعد سے یہ خاتون ان کے قتل کے الزام کا سامنا کر رہی ہے۔
جنوبی کوریا سے نیوزی لینڈ پہنچنے کے اگلے ہی دن ملزمہ کو جنوبی آکلینڈ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے میڈیا کو خاتون اور دو مقتول بچوں کا نام رپورٹ کرنے سے منع کیا جبکہ یہ حقیقت بیان کرنے کی اجازت دے دی کہ یہ خاتون ان بچوں کی ماں ہے۔
عدالت نے خاتون کا اگلی پیشی یعنی 14 دسمبر تک کا ریمانڈ بھی منظور کیا ہے۔
سماعت کے دوران خاتون نے ترجمان کے ذریعے جج کے ساتھ بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن ان کے اپنے وکیل نے کہا کہ ’بہتر ہو گا کہ وہ ایسا نہ کریں۔‘ جج نے وکیل کی اس رائے سے اتفاق کیا۔
یاد رہے کہ کورین پولیس نے اس خاتون کو ستمبر میں ساحلی سہر اُلسان سے گرفتار کیا تھا۔ یہ گرفتاری خاتون کے دو بچوں کی سوٹ کیسز سے باقیات ملنے کے ایک ماہ بعد ممکن ہوئی تھی۔
جب انہیں گرفتار کیا جا رہا تھا تو وہ بار بار رپورٹرز سے کہہ رہی تھیں کہ ‘میں نے یہ نہیں کیا۔‘
بچوں کی لاشوں کا پتہ اس وقت چلا جب ایک خاندان آن لائن نیلامی سے مذکورہ سوٹ کیس خرید کر لایا تھا۔
جنوبی آکلینڈ کے اس خاندان پر یہ خوفناک انکشاف تب ہوا جب انہوں نے گھر آ کر سوٹ کیس کھولا۔
بعد ازاں پولیس نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس خاندان کے پاس سے یہ لاشیں ملی ہیں، ان کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہیں اس اچانک پہنچنے والے اس صدمے سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کی گئی ہے۔

شیئر: