Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میڈیکل انشورنس لنک نہ ہونے پر اقامے کی تجدید میں تاخیر، جرمانہ ہوگا؟

میڈیکل انشورنس نہ ہونے پراقامے کی تجدید میں تاخیر کا جرمانہ عائد ہوتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں غیرملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید میڈیکل انشورنس سے مربوط ہوتی ہے۔
وزارت افرادی قوت کے قانون کے تحت کارکنوں اوران کے اہل خانہ کے لیے طبی بیمہ پالیسی حاصل کرنا آجرکی ذمہ داری ہے۔
اقامہ کی تجدید کے لیے لازمی ہے کہ پہلے میڈیکل انشورنس کرائی جائے جو جوازات کے سسٹم سے منسلک ہونی چاہیے۔
جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’اہلیہ کے اقامے کی تجدید کے لیے میڈیکل انشورنس کرائی تھی مگروہ جوازات کے سسٹم سے لنک نہیں ہوئی جس کی وجہ سے میرے اقامے کی بھی تجدید نہیں ہوئی، کیا تاخیر ہونے پرجرمانہ ہوگا؟‘ 
اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ اقامے کی تجدید میں تین دن سے زیادہ تاخیر ہونے پر پہلی بار 500  ریال جرمانہ ہوتا ہے دوسری بار 1000 ریال۔ 

واضح رہے سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے نظام کے مطابق مملکت میں رہنے والے غیرملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید کے لیے لازمی ہے کہ کارکن اوران کے اہل خانہ کی میڈیکل انشورنس ایسی کمپنیوں سے کرائی جائے جو جوازات کے سسٹم سے مربوط ہوں۔ 


کارکن اور اس کے اہل خانہ کی میڈیکل انشونس آجر کے ذمے ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

غیرمعیاری یا ایسی کمپنی جوجوازات کے سسٹم سے منسلک نہیں ہو گی وہاں سے میڈیکل پالیسی حاصل نہ کی جائے کیونکہ بنیادی ضرورت اقامے کی تجدید ہے اگراقامہ بروقت تجدید نہیں ہوتا تو اس صورت میں جرمانہ عائد کر دیا جاتا ہے۔ 
وزارت صحت اورجوازات کے سسٹم کو ڈیٹا اپ ڈیٹ رکھنے کے لیے جوڑا گیا ہے تاکہ فرضی میڈیکل انشورنس سے لوگوں کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 
خیال رہے بعض لوگ معمولی رقم لے کر فرضی میڈیکل انشورنس کرانے کا دعوٰی کرتے ہیں جو غلط ہوتا ہے جس کی وجہ سے ایسی انشورنس کرانے والوں کو اقامے کی تجدید ہی نہیں بلکہ بعدازاں طبی ضرورت پڑنے پرمیڈیکل سہولت حاصل کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جاتا ہے جس کے سبب انہیں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
قانون کے مطابق غیرملکی کارکن اوران کے اہل خانہ جو قانونی طورپرمملکت میں مقیم ہیں کی میڈیکل انشورنس کرانا آجر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ 
اقامے کی تجدید کو میڈیکل انشورنس پالیسی سے منسلک کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ اقامہ ہولڈرز کو بروقت اورمعیاری طبی سہولتوں کی فراہمی کویقینی بنایا جا سکے۔ 

 اقامے کی تجدید طبی بیمہ پالیسی سے مشروط ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

میڈیکل انشورنس پالیسی حاصل کرنے سے قبل یہ امر یقینی بنایا جانا ضروری ہے کہ جس کمپنی کی پالیسی حاصل کی جا رہی ہے وہ سعودی مرکزی بینک کے متعلقہ شعبے سے منظورشدہ اور لائسنس یافتہ ہو۔ 
علاوہ ازیں اس امر کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے کہ انشورنس کمپنی جوازات کے سسٹم سے بھی مربوط ہو تاکہ پالیسی خریدنے کے فوری بعد انشورنس کمپنی پالیسی کو جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کردے جس کے بعد اقامے کی تجدید کرائی جا سکتی ہے۔ 
انشورنس پالیسی حاصل نہ کرنے یا پالیسی کو جوازات کے سسٹم سے لنک نہ کرنے کی صورت میں اقامے کی تجدید میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔

شیئر: