Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جب پاکستانی ویسپا دفتر پہنچا دے،‘ یورپی یونین کے سفارتکار دو پہیوں پر

اطالوی کمپنیوں کی بنائی گئی ویسپا 1946 سے دنیا بھر کی سڑکوں پر دوڑتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ (فوٹو: یورپی یونین پاکستان/ٹوئٹر)
یورپی یونین کے پاکستان میں تعینات ایک سفارتکار کی جب گاڑی خراب ہوئی تو انہیں دو پہیوں پر چلنے والی ویسپا یاد آگئی اور یہ ویسپا کہیں اور نہیں بلکہ پاکستان میں ہی بنائی گئی ہے۔
پاکستان میں یورپی یونین کے مشن نے ٹوئٹر پر ایک تصویر شیئر کی جس میں ان کے ایک اہلکار ویسپا پر بیٹھے نظر آئے۔
اس تصویر کے ساتھ یورپی یونین کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی جانب سے لکھا گیا کہ ’جب آپ صبح آپ کی کار کام کرنا بند کردے اور پاکستان میں بنائی گئی پرانی اطالوی ویسپا آپ کو بچا لے اور دفتر پہنچا دے۔‘
یورپی یونین کی طرف سے کی گئی ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات جتنی پرانی ویسپا ہمارے پولیٹیکل، ٹریڈ اور کمیونیکیشن سکیشن کے سربراہ قابل اعتماد ساتھی ہے۔‘
تصویر میں سیاہ رنگ کا ہیلمٹ پہنے اور ویسپا کے ہینڈل پر کپڑے کا تھیلا لٹکائے ہوئے یورپی یونین کے سفارتکار کا نام ڈینیل کلوس ہے۔
خیال رہے دنیا بھر میں سب سے زیادہ مشہور ویسپا، جسے ’سکوٹر‘ بھی کہا جاتا ہے، اطالوی کمپنی پیاگیو بناتی ہے اور دو پہیوں پر چلنے والی یہ گاڑی سنہ 1946 سے دنیا بھر کی سڑکوں پر چلتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
پاکستان میں ویسپا راوی آٹو موبائل پرائیوٹ لمیٹڈ اطالوی کمپنی پیاگیو کے تعاون سے بناتی ہے اور دونوں کے اس مشترکہ پراجیکٹ کو ’ویسپا پاکستان‘ کا نام دیا گیا ہے۔

شیئر: