Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے یوکرین کو میزائل دیے تو ’نتائج‘ بھگتنے ہوں گے: روس

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے کہا کہ ’یوکرین کی جنگ میں امریکہ موثر طور پر ایک فریق بن چکا ہے۔‘ (فائل فوٹو: روسی وزارت خارجہ)
روسی وزارت خارجہ نے امریکہ کو تنبیہ کی ہے کہ اگر اس نے یوکرین کو ایئر ڈیفنس میزائل فراہم کیے تو یہ اس کی جانب سے ’ایک اور اشتعال انگیز اقدام‘ ہو گا جو ماسکو کو ردعمل پر مجبور کر سکتا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ان رپورٹس پر کہ واشنگٹن کیئف کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے پیٹریاٹ میزائل فراہم کرے گا، کہا کہ’یوکرین کی جنگ میں امریکہ موثر طور پر ایک فریق بن چکا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’بڑھتی ہوئی امریکی فوجی امداد جس میں اس طرح کے جدید ترین ہتھیاروں کی منتقلی بھی شامل ہے، کا مطلب ہو گا کہ جنگ میں (امریکی) فوجی اہلکاروں کی وسیع تر شمولیت اور اس کے ممکنہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔‘
تاہم ماریہ زخارووا نے اس بات کی وضاحت نہیں کہ کہ یہ ’ممکنہ نتائج‘ کیا ہو سکتے ہیں۔
امریکی حکام نے منگل کو کہا تھا کہ یوکرینی رہنماؤں کی فوری درخواست پر امریکہ پیٹریاٹ میزائل فراہم کرنے پر رضامند ہو گیا ہے۔ اس کا باضابطہ اعلان جلد ہی متوقع ہے۔
یوکرین کو ان جدید ہتھیاروں کا بےچینی سے انتظار ہے تاکہ وہ ان روسی میزائلوں کو گرا سکے جنہوں نے ملک کے انفراسٹکچر کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔

امریکی حکام نے منگل کو کہا تھا کہ یوکرینی رہنماؤں کی فوری درخواست پر امریکہ پیٹریاٹ میزائل فراہم کرنے پر رضامند ہو گیا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

واضح رہے کہ پیٹریاٹ میزائلز آپریٹ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 90 فوجیوں کی ضرورت ہوتی ہے اور امریکہ کئی مہینوں سے اس پچیدہ نظام کو فراہم کرنے سے ہچکچا رہا تھا کیونکہ اس کے استعمال کے لیے اسے اپنے فوجیوں کو یوکرین بھیجنا پڑے گا، جو بائیڈن انتظامیہ نہیں چاہتی۔
اس کے باوجود خدشات برقرار ہیں کہ یوکرینیوں کو اس نظام کو استعمال کرنے کی تربیت دینے کے لیے امریکی فوجیوں کی موجودگی کے بغیر بھی، میزائلوں کی تعیناتی روس کو مشتعل کر سکتی ہے یا یہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے کہ فائر کیا جانے والا میزائل روس کے اندر جا سکتا ہے، جس سے تنازع شدت اختیار کر سکتا ہے۔
پیٹریاٹ نظام کی ڈیلیوری کی رپورٹس سے قبل بھی روس کی سکیورٹی کونسل کے نائب صدر دمتری میدویدیف نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پیٹریاٹس ’نیٹو کے سپاہیوں کے ساتھ یوکرین میں آئے تو وہ فوری طور پر ہماری مسلح افواج کے لیے ایک جائز ہدف بن جائیں گے۔‘
گزشتہ روز اس سوال پر کہ کیا کریملن اس دھمکی کی حمایت کرتا ہے، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ہاں میں جواب دیا تھا۔
تاہم انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت تک مزید تفصیلی تبصرہ کرنے سے گریز کریں گے جب تک کہ یوکرین کو پیٹریاٹ کی فراہمی کا باضابطہ اعلان نہیں ہوتا۔

روس کے میزائل حملوں نے یوکرین کے انفراسٹکچر کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

اس حوالے سے یوکرین کا بھی محتاط ردعمل سامنے آیا ہے۔ یوکرین کی نائب وزیر دفاع ہنا ملیار نے جمعرات کو کیئف میں صحافیوں کو بتایا کہ پیٹریاٹس جیسے ہتھیاروں کی فراہمی ’نہ صرف یوکرین بلکہ ہمارے پارٹنرز کے لیے بھی حساس ہے‘ اور صرف صدر ولادیمیر زیلینسکی یا وزیر دفاع اولیکسی رزنیکوف ہی اس طرح کے معاہدے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

شیئر: