Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین میں ناکامیاں، روسی صدر رواں برس نیوز کانفرنس نہیں کریں گے

روسی صدر اب تک پارلیمان سے سالانہ ٹیلی ویژن خطاب بھی نہیں کر سکے ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن یوکرین میں ناکامیوں کے بعد اپنی سالانہ نیوز کانفرنس نہیں کریں گے۔ 
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ ایک خاموش اعتراف ہے کہ روسی رہنما کی جنگ ناکام ہو گئی ہے۔ صدر پوتن عام طور پر ہر سال کے آخر میں نیوز کانفرنس کو اپنا تاثر بہتر بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور ملکی سیاست اور خارجہ پالیسی کے بارے میں سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔
لیکن رواں برس یوکرین میں ان کی فوج کے پیچھے دھکیلے جانے کے بعد سخت سوالوں سے بچنا ناممکن ہو سکتا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کوئی وضاحت دیے بغیر تصدیق کی ہے کہ رواں ماہ کے آخر میں صدر ولادیمیر پوتن نیوز کانفرنس نہیں کریں گے۔
نیوز کانفرس نہ کرنے پر برطانیہ کی وزارت دفاع نے ایک ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ اکثر سوالات کو پہلے سے جانچ لیا جاتا ہے تاہم منسوخی کی وجہ روس میں جنگ مخالف جذبات ہو سکتے ہیں۔
ان کی گزشتہ نیوز کانفرنسز ساڑھے چار گھنٹوں سے زیادہ طویل تھیں۔ اس دوران ان کو براہ راست سخت سوالات کا سامنا بھی رہا جس کو وہ یا مغرب کا مذاق اڑانے یا مقامی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرتے۔

رواں برس 24 فروری کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین پر حملے کا حکم دیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

رواں برس ہی صدر پوتن نے ایک ٹیلی ویژن شو بھی منسوخ کیا جس میں وہ عوام کے سوالات کا جوابات دیتے ہیں۔
وہ اب تک پارلیمان سے سالانہ ٹیلی ویژن خطاب بھی نہیں کر سکے ہیں جو ایک آئینی ذمہ داری ہے۔ ان کے خطاب کے لیے تاریخ طے نہیں ہوئی ہے۔
کریملن کو روس کے سخت گیر افراد کی جانب سے بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے۔ انہوں نے صدر پوتن کو ایک کمزور اور فیصلہ نہ کرنے والا شخص قرار دیا ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ یوکرین پر حملے تیز کیے جائے۔
سیاسی تجزیہ کار عباس گلیاموف نے ایک ویڈیو تبصرے میں کہا ہے کہ ’نیوز کانفرنس نہ کرنے کا فیصلہ ممکنہ طور پر اس لیے ہوا کیونکہ پوتن کے پاس حکمت عملی کے نقطہ نظر سے کہنے کو کچھ نہیں۔‘
واضح رہے کہ رواں برس 24 فروری کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین پر حملے کا حکم دیا تھا۔
پوتن اور ان کے عہدیداروں کو امید تھی کہ وہ کچھ ہی دن میں یوکرین کی فوج کو پیچھے دھکیل دے گی تاہم روسی فوج کو یوکرین کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

صدر ولادیمیر پوتن ہر سال کے آخر میں نیوز کانفرنس میں ملکی سیاست اور خارجہ پالیسی کے بارے میں سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔ (فوٹو: ای پی اے)

روس کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے مغرب کی جانب سے اسلحہ بھی فراہم کیا گیا جس سے ان کے منصوبے ناکام ہو گئے۔
ستمبر میں یوکرین نے شمال مشرقی خارکیف کا ایک بڑا حصہ روس سے واپس  لے لیا تھا اور گزشتہ ماہ اس نے سٹریٹیجک جنوبی ساحلی شہر خیرسن پر بھی دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔
کریملن کے ہامی سیاسی ماہر سرگئی مارکوف کا کہنا ہے کہ صدر پوتن کا نیوز کانفرنس نہ کرنے کا فیصلہ اور اب تک قوم سے خطاب نہ کرنا مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں ان کی ہچکچاہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔

شیئر: