Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیئرز پر اثرانداز ہو کر 114 ملین ڈالر کا فراڈ، آٹھ ٹوئٹر انفلوئنسرز پر فردِ جرم عائد

ملزمان قیمت بڑھنے کے بعد اپنے فالوورز سے ’خفیہ‘ رکھتے ہوئے شیئرز فروخت کرتے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ میں آٹھ سوشل میڈیا انفلوئنسرز پر سازش کر کے سٹاک میں شیئرز کے قیمتوں پر اثر انداز ہو کر 114 ملنے ڈالر فراڈ سے کمانے کے الزام میں فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جرم ثابت ہونے کی صورت میں ان افراد کو زیادہ سے زیادہ 25 برس کی قید ہو سکتی ہے۔ ملزمان کی عمریں 23 سے 38 برس کے درمیان ہیں۔
امریکہ کے سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اور محکمہ انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں فردِ جرم کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان افراد نے ٹوئٹر اور ڈسکارڈ ایپ پر خود کو ’کامیاب تاجروں کے طور پر پیش کیا۔‘
ٹوئٹر پر ان انفلوئنسرز کی کُل فالوونگ 15 لاکھ کے لگ بھگ تھے جس کو یہ ڈسکارڈ پلیٹ فارم سے میسجز کر کے شیئرز کی خرید وفروخت کرتے ہوئے مصنوعی اتار چڑھاؤ پیدا کرتے تھے۔
بی بی سی نے پراسیکیوٹرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ انفلوئنسرز شیئرز کی قیمتیں بڑھا کر بیچ دیتے تھے۔
سات ملزمان پر دیگر مالیاتی جرائم کے الزامت کے تحت بھی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اعلامیے کے مطابق ’آٹھ ملزمان نے برسوں تک خود کو بڑے سٹاک بروکرز کے طور پر پیش کیے رکھا۔‘
کروڑوں ڈالر کا یہ فراڈ جنوری 2020 سے اپریل 2022 کے دوران کیا گیا۔
سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی شکایت میں مختلف قوانین کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
ملزمان کے نام پیری میٹلاک، ایڈورڈ قنسطنطین، تھامس کاپرمین، گیری ڈیل، مچل ہنیسی، سٹیفن ہرواٹن، جان ریبرسک اور ڈینیئل نائٹ ہیں۔
کمیشن نے عدالت سے ملزمان کو مختلف سزائیں اور جرمانے سنانے کی استدعا کی ہے۔
استغاثہ نے کہا ہے کہ ملزمان نے ہر سٹاک کی قیمت مصنوعی طور پر بڑھانے کے لیے ’جعلی مثبت‘ معلومات ٹوئٹر پر جاری کیں۔
ملزمان قیمت بڑھنے کے بعد اپنے فالوورز سے ’خفیہ‘ رکھتے ہوئے شیئرز فروخت کر کے رقم کما لیتے تھے۔

شیئر: