Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روس سے سستا تیل ملے گا‘، مصدق ملک کا بلاول بھٹو کے برعکس بیان

ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ روس پاکستان کو خام تیل بھی دے گا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس سے سستا تیل لینے کا معاملہ آگے بڑھ رہا ہے اور جنوری کے دوسرے ہفتے میں روس کی ٹیم پاکستان آئے گی۔
جمعے کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران جب صحافیوں نے نشاندہی کی کہ ایک روز قبل ہی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’روس سے تیل نہیں لیا جا رہا۔‘
اس پر ڈاکٹر مصدق ملک نے بتایا کہ انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کا انٹرویو مکمل نہیں دیکھا تاہم انہیں بتایا گیا ہے کہ بلاول بھٹو نے روس سے تیل نہ لینے کی بات کی ہے۔
’بلاول بھٹو نے بالکل درست کہا ہے کیونکہ اس وقت ہم روس سے نہیں لے رہے اور آنے والے دنوں میں لیں گے۔‘
مصدق ملک نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر وزارت خارجہ کو آن بورڈ لیں گے تاکہ ابہام دور ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی ضرورت پوری کرنے کے لیے 20 ہزار ٹن اضافی ایل پی جی خریدی جا رہی ہے جبکہ جہاں پائپ لائن نہیں پہنچی وہاں ایل پی جی کی دکانیں کھولی گئی ہیں۔
مصدق ملک نے روس سے ملنے والے تیل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں آٹھ قسم کا خام تیل ہوتا ہے جن میں سے تین کو پاکستان میں ریفائن کیا جا سکتا ہے اور اس حوالے سے ریفائنریز سے بات بھی ہو چکی ہے۔
’سوکال اور یورول نامی تیل پاکستان میں ریفائن کیے جا سکتے ہیں۔‘
ان کے مطابق روس پاکستان کو خام تیل کے علاوہ ڈیزل اور پیٹرول بھی دے گا اور رعایتی نرخوں پر دے گا۔
’ہماری کوشش ہو گی کہ تیل اس ڈسکاؤنٹ سے بھی زیادہ رعایتی نرخ پر لیں جو وہ دنیا کے دیگر ممالک کو دے رہا ہے۔‘
 مصدق نے کہا کہ ملک بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور ڈیفالٹ والی بات حقیقت پر مبنی نہیں۔
ڈاکٹر مصدق ملک کے بقول گیس کے لیے آذربائیجان اور ترکمانستان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آذربائیجان نے ایک کارگو آفر بھی کر دیا تھا جو 14 دسمبر کو پاکستان آنا تھا مگر اس وقت دونوں ٹرمنزل پر جہاز لگے ہوئے تھے اس لیے نہیں لے سکے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ امارات کے ساتھ بھی توانائی کے حوالے سے معاہدہ ہو جائے۔
ان کے بقول ’ناشتے، لنچ اور رات کھانے کے اوقات میں گیس کا پورا پریشر رکھا جاتا ہے جبکہ ان کے علاوہ ضرورت پڑنے پر پریشر کم کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ وہ خود اس میٹر کو چیک کرتے ہیں جس سے گیس کا پریشر اور مقدار کا پتہ چلتا ہے۔

شیئر: