Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وہ پانچ باتیں جو خوشگوار رشتے کے ساتھ ’نا‘ لگا سکتی ہیں

رنج کو دل میں رکھنا خرابی کا باعث بنتا ہے (فوٹو: فری پک)
خوشگوار رشتے انسان کی ضرورت ہوتے ہیں مگر ان کے ساتھ کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی موڑ پر ’نا‘ لگتے بھی زیادہ دیر نہیں لگتی۔
اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں کیونکہ غلطیاں ہر کسی سے ہو سکتی ہیں جن کی وجہ سے کئی بار بات ایک اور ’نا‘ تک پہنچ جاتی ہے جیسا کہ ’ناقابل برداشت‘، لیکن ان سے بچنا بھی ناممکن نہیں۔
ایسی صورت میں بھی واپسی کا راستہ بہرحال موجود ہوتا ہے اگرچہ اس کے لیے دونوں اطراف کے لیے کچھ تقاضے ہوتے ہیں تاہم اگر اپنے طرزعمل پر نگاہ ڈال کر اصلاح کر لی جائے تو بھی 50 فیصد سے کچھ زیادہ ہی معاملہ کنٹرول میں آ جاتا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز میں پانچ ایسی چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو رشتوں میں خلیج کا باعث بنتی ہے۔
ریلیشن شپ ایکسپرٹ اور سائیکوتھراپسٹ صدف صدیقی نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں کچھ اہم نکات کی طرف اشارہ کیا ہے۔

رنجش کو برقرار رکھنا

عام طور پر کسی سے رنج کی وجہ کوئی بات، عمل یا پھر غلط فہمی بھی ہو سکتی ہے۔

رنج کو دل میں رکھنے اور اظہار نہ کرنے پر رشتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے (فوٹو: سیدتی)

کسی سے دل میں رنج رکھنا کے حوالے سے تحقیق بتاتی ہے کہ اس سے بندہ خود بے چین رہتا ہے، پھر بات ذہنی دباؤ تک جاتی ہے اور کئی بار خوبصورت رشتے کے ٹوٹنے پر منتج ہوتی ہے۔
اگر معاملہ رنج تک پہنچ گیا ہے تو بجائے اس کو دل میں رکھنے کے اس پر بات کی جانی چاہیے۔ دوسرے کو علم ہونا چاہیے کہ مسئلہ کیا ہے۔ اس کو اپنے جذبات سے آگاہ کرنا چاہیے تاہم صبر اور تعظیم کا دامن تھامے ہوئے اور اس کو بھی اپنا موقف پیش کرنے کی اجازت دینی چاہیے اور اس میں سب سے اہم نکتہ کھلے دل سے درگزر کا ہے۔

بنیادی انسانی اقدار سے ہٹنا

آپ کی بنیادی اقدار آپ کو بتاتی ہیں کہ فیصلے کیسے کرنے ہیں۔ یہ آپ کے کردار کی بنیاد بناتی ہیں اور آپ کو بہتر احساس دلاتی ہیں۔
بنیادی اقدار میں سخاوت، دیانت داری، روشن خیالی، لچک، عزت نفس اور مستقل مزاجی وغیرہ شامل ہیں۔
جب بھی آپ ان بنیادی چیزوں کو چھوڑتے ہیں یا پھر کسی بھی قسم کے دباؤ کے باعث ان کو اپنے حساب سے موڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ کی زندگی میں الجھنیں بڑھنا شروع ہو جاتی ہیں، اس لیے کوشش کی جانی چاہیے کہ ان پر قائم رہا جائے۔

مشکل معاملات پر بات سے فرار

مشکل معاملات پر بات چیت نہ کرنا بھی مزید مسائل کا باعث بنتا ہے اور اس شخص کے لیے بھی تکلیف کی وجہ بنتا ہے جو ان پر بات کرنا چاہتا ہے اس لیے تکلیف دہ معاملات کا حل اس میں نہیں کہ ان سے بھاگتے رہیں اور یا پھر ان کو ٹالتے رہیں۔ معاملہ زیادہ تکلیف دہ ہو یا کم مشکل، اس کا حل صرف اس کا سامنا کرنے، اس پر بات کرنے، اپنی سنانے اور دوسرے کی سننے میں ہے۔

ضروریات کو نظرانداز کرنا

ہر شخص کی کچھ ضروریات ہوتی ہیں جو اسے محفوظ اور مطمئن ہونے کا احساس دلاتی ہیں۔ ہر کوئی اپنی ضروریات کو پورا کرنا چاہتا ہے۔ اگر آپ کی پرورش کے دوران آپ کی ضروریات کو نظرانداز کیا گیا تو بڑے ہو کر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔

 


مشکل موضوعات پر بات سے فرار درست طرزعمل نہیں (فوٹو: فری پک)

اگر آپ کو اپنی ضروریات کا اظہار کرتے ہوئے ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا تھا تو ہو سکتا ہے کہ آپ نے خود کو یہ کہہ کر ان کا مقابلہ کیا ہو کہ آپ کی ضرورت اتنی اہم نہیں ہے حالانکہ وہ اہم ہوتی ہیں۔ اسی طرح آپ کے ساتھ رشتے میں شامل دوسرے شخص کی بھی ضروریات کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔

کسی بھی قسم کا برا برتاؤ

کسی پر اپنا کنٹرول رکھنے کے لیے  برا سلوک نقصان دہ رویوں کو جنم دیتا ہے۔ اس لیے اس سے بچنا چاہیے۔
برا سلوک یا غلط استعمال کئی قسم کا ہو سکتا ہے جیسے جذباتی بدسلوکی، اس میں کسی کی کمزوری سے فائدہ اٹھانا اور استحصال وغیرہ شامل ہے۔
اسی طرح جسمانی بدسلوکی بھی خطرناک ہے، جس میں کسی کو زدوکوب کرنا شامل ہے۔
بدسلوکی کی ایک قسم معاشی بھی ہے یعنی کسی کے معاشی معاملات بگاڑنا یعنی کم کمانے دینا یا وقت پر ادائیگی نہ کرنا وغیرہ آتا ہے۔
 اسی طرح ایبیوز کی ایک قسم جنسی بھی ہوتی ہے، جس میں کسی کو دوستی یا قربت پر مجبور کیا جاتا ہے۔

شیئر: