Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سات غلطیاں: بچے خود نہیں بگڑتے، والدین بگاڑتے ہیں

تمام والدین بچوں کی اچھی پرورش کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کارآمد شہری بنیں تاکہ کامیاب زندگی گزاریں۔
 لیکن انجانے میں کئی بار وہ کچھ ایسی غلطیاں کر رہے ہوتے ہیں جن کے اثرات بچے کی شخصیت میں رچ بس جاتے ہیں اور پوری زندگی پیچھا نہیں چھوڑتے۔
سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ماہرین کے حوالے سے ان سات غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو یہ ہیں۔

دوسروں کے ساتھ مسلسل موازنہ

جب آپ بچے کو ہر وقت کہتے رہیں گے کہ فلاں کو دیکھو، وہ بھی آپ کی عمر کا ہے، اس کے نمبر آپ سے اچھے آتے ہیں، وہ زیادہ ذہین ہے وغیرہ، تو دراصل آپ بچے کا وہ اعتماد چھین رہے ہوتے ہیں جو اس کے پاس ویسے ہی کم ہوتا ہے۔ اس سے بچہ خود کو کم تر اور ناقابل قبول سمجھتا ہے۔
بچے کو اس کی کمزوریاں گنوانے سے بہتر ہے کہ اس کے پاس بیٹھیں، اس کی مدد کریں، پڑھائی کو اس کے لیے دلچسپ بنائیں، اسے اعتماد دیں اور بتائیں کہ وہ بھی وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔ موازنے سے گریز کریں۔

جب آپ بچے کو ہر وقت کہتے رہیں گے کہ فلاں کو دیکھو۔۔۔ تو آپ اس کا وہ اعتماد چھین رہے ہوتے۔ (فائل فوٹو: ان سپلیش)

ذمہ داری نہ اٹھانے دینا

اکثر لوگ اپنے بچے کو بہت چھوٹا اور معصوم سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہوتا ہے کہ ان پر ہلکی سی بھی ذمہ داری کا بوجھ نہ ڈالا جائے اسی لیے اس کو پڑھائی کے علاوہ کچھ نہیں کرنے دیا جاتا حالانکہ ماہرین کے مطابق بچے کو چھوٹے موٹے کام کرنے دینا چاہیے جیسے والدین کا ہاتھ بٹانا وغیرہ، اس سے بچے میں ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ پختہ ہوتا جاتا ہے اور آگے چل کر زندگی میں کام آتا ہے۔

بچے کو نئی چیزیں دریافت کرنے کی اجازت نہ دینا

کھیل بچے کی زندگی کا دلچسپ اور پسندیدہ ترین حصہ ہوتے ہیں، ان کو کھیلنے کودنے، نئی چیزیں آزمانے، غلطیاں کرنے سے مت روکیں بلکہ غلطی کے بعد اس سے سیکھنے کا طریقہ سکھائیں اس طرح اہم ترین بات یہ ہے کہ بچے کو کبھی سوال کرنے سے نہ روکیں، بلکہ حوصلہ افزائی کریں۔ جس بچے میں تجسس زیادہ ہو وہی سوال پوچھتا ہے، جس سے اس کی ذہانت بڑھتی ہے۔ اسی طرح دیگر چھوٹے موٹے مسائل کا بھی سامنے کرنے دیں۔

بچوں پر چیخنا چلانا اور بات بات پر دھمکانا ان کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ (فائل فوٹو: ان سپلیش)

چیخنا چِلانا اور دھمکیانا

بچوں پر چیخنا چلانا اور بات بات پر دھمکانا ان کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے، اگرچہ والدین ایسا اچھی نیت کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں لیکن اس کے مضر اثرات بہرحال بچے پر پڑتے ہیں۔
اگر بچہ کوئی غلطی کرے یا آپ اس کو قواعد پر عمل کروانا چاہتے ہیں تو یہ کام پیار سے یا جسمانی اور زبانی نقصان پہنچائے بغیر بھی ہو سکتا ہے۔
بچے کو یہ سمجھانا کہ کچھ باتیں خوفناک نتائج کا باعث بن سکتی ہیں اچھی بات ہے لیکن نظم و ضبط سکھانے اور سزا میں بہت فرق ہے۔
نظم و ضبط بچے کو اعتماد دیتا ہے اور وہ مستقبل کے فیصلے سوچ سمجھ کر کرتا ہے سزا اسے خود سے بددل کرتی ہے اور اس کی صلاحیتیں دب جاتی ہیں۔

زیادہ لاڈ کرنا

جس طرح کچھ لوگ بچے پر چیخ چلا اور دھمکا کر غلطی کرتے ہیں اسی طرح ایسے والدین بھی ہیں جو بچے کو کچھ زیادہ ہی لاڈ پیار کرتے ہیں اور ایسی غلطیاں بھی نظرانداز کر جاتے ہیں جو دیگر لوگوں کو بھی متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ خود ان کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق بچوں کی غلطیوں کو چھپانا انہیں مستقبل میں بڑی غلطیاں کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ بچے کو غلط کام پر ٹوکنا اور اچھے انداز میں سمجھانا چاہیے تاکہ اس کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ اسے غلطی کے نتائج برداشت کرنا پڑیں گے۔

بچے کو یہ محسوس نہیں ہونا چاہیے والدین اس کی سکول کی زندگی کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: ان سپلیش)

سکول لائف کو نظرانداز نہ کریں

بچہ اپنے دن کا بیش تر وقت سکول میں گزارتا ہے جہاں اس کو تجربات حاصل ہوتے ہیں جو اچھے بھی ہو سکتے اور برے بھی، اس لیے والدین کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے ان کے بچے سکول میں کیا کر رہے ہیں۔
بچے کو یہ محسوس نہیں ہونا چاہیے والدین اس کی سکول کی زندگی کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہے ہیں۔
آپ کو اسے یہ بات سمجھانی چاہیے کہ وہ کوئی بھی ایسی بات چھپانے کی کوشش نہ کرے جو سکول میں یا کہیں اور اسے پریشان کرتی ہے۔

بچوں کے سامنے لڑائی نہ کریں

میاں بیوی کے درمیان اختلاف ہو جایا کرتا ہے تاہم کوشش کی جانی چاہیے کہ اس پر بچوں کی موجودگی میں بات نہ ہو، خصوصاً جارحانہ انداز تو قطعی نہیں اپنانا چاہیے، اس سے بچے کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے اور انہیں دوسروں کے ساتھ لڑائی جھگڑے کی طرف لے جا سکتی ہے۔

شیئر: