Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں ایف آئی اے کی حوالہ ہنڈی پر کارروائی، تاجروں نے ٹیم کو یرغمال بنا لیا

ایف آئی اے کی ٹیم نے بخاری سینٹر میں کرنسی ایکسچینج کی دکانوں پر چھاپے مارے اور متعدد دکانوں کو سیل کر کے ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور سکیورٹی اداروں نے حوالہ ہنڈی اور غیرملکی کرنسی کی غیرقانونی خرید و فروخت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں ایک کروڑ روپے مالیت سے زائد کی غیرملکی کرنسی برآمد کی ہے۔
منگل کو کارروائی کے دوران تاجروں نے ایف آئی اے اور میڈیا کی ٹیموں کو یرغمال بنا لیا اور ٹی وی چینلوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ تاجروں نے سڑک بند کر کے بھی احتجاج ریکارڈ کرایا۔
ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد علی ابڑو نے کوئٹہ میں میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار اور نشاندہی پر ایف آئی اے نے کوئٹہ میں غیرملکی کرنسی کا غیرقانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف گزشتہ ایک ماہ کے دوران 11 مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔ چار ملزمان کو گرفتار کر کے دو مقدمات درج کیے گئے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس مہم کے سلسلے میں آج کوئٹہ کے قندھاری بازار میں واقع بخاری سینٹر میں کرنسی ایکسچینج کی دکانوں پر چھاپے مارے گئے اور متعدد دکانوں کو سیل کر کے ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا۔‘
ایف آئی اے افسر کا کہنا تھا کہ ’کارروائی کے دوران ایک کروڑ روپے سے زائد کی غیرملکی کرنسی برآمد کر کے کچھ گرفتاریاں کی گئیں۔ یہ افراد سٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر غیرملکی کرنسی کا کاروبار کر رہے تھے۔‘
’ضبط کی گئی رقم میں ایران، بھارت، چین، ترکی، امریکا اور متحدہ عرب امارات کی کرنسی شامل ہے۔‘
محمد علی ابڑو کا کہنا تھا کہ ’منی لانڈرنگ کی بھی نشاندہی ہوئی ہے۔ ایف آئی اے کو 15 ایجنٹس کے حوالے ہنڈی میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ پاکستانی اور غیرملکی کرنسی افغانستان اسمگل کی جاتی ہے۔ کارروائی کے دوران تاجروں نے تعاون نہیں کیا اور کار سرکار میں مداخلت کی۔‘
ایف آئی اے کی کارروائی کے دوران مشتعل تاجروں نے مارکیٹ کے مرکزی دروازے کو تالے لگا دیے اور چھاپہ مار ٹیم کے ساتھ کوریج کے لیے موجود میڈیا کے نمائندوں کو یرغمال بنا لیا۔
ایف آئی اے کی ٹیم نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس سے مدد طلب کر لی۔ پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کیا۔
تاجروں نے مارکیٹ کے باہر ٹائر جلا کر سڑک ٹریفک کے لیے بند کر دی۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ ’ایف آئی اے کی ٹیم تاجروں کو ہراساں کر رہی ہے اور ان سے غیرقانونی طور پر رقم کا مطالبہ کر رہی ہے۔‘
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر عرفان سعید نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’تاجروں کے احتجاج میں شریک بعض افراد نے چھ ٹی وی چینلز کی سیٹلائٹ گاڑیوں کے ٹائربرسٹ کیے اور عملے کو زدوکوب کیا، جن کے خلاف سٹی پولیس تھانہ کو مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دے دی ہے۔‘

شیئر: