Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کالعدم تحریک طالبان پاکستان ہماری ریڈلائن، ایکشن لے رہے ہیں‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عوام کے تحفظ و سلامتی کے لیے ہر قدم اٹھایا جائے گا (فائل فوٹو: پی پی)
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ہماری ریڈلائن ہے، ہم اس کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں اور مزید بھی لیں گے۔‘
بدھ کو واشنگٹن میں پاکستانی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’اپنے لوگوں کی سلامی و تحفظ کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔‘
بلاول بھٹو زرداری سے جب پوچھا گیا کہ پچھلے دنوں افغانستان سے پاکستان پر حملے ہوئے تھے کیا پاکستان ایسے حملوں سے بچنے کے لیے اپنی افواج افغانستان میں یا پھر بارڈر کے قریب تعینات کرے گا؟
تو انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں کابل کی حکومت کے تعاون سے ایسی پالیسی اپنائی جائے گی کہ عسکریت پسندی کا خاتمہ ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بارڈر پر جھڑپوں کے باوجود صورت حال 2007 کے مقابلے میں اب بھی بہت بہتر ہے جب پاکستان نے ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشنز شروع کیے تھے۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’حالیہ دنوں میں سرحد پر ہونے والے واقعات اور بنوں کے واقعات تشویشناک ہیں، تاہم دونوں مواقع پر ہماری سکیورٹی فورسز نے بڑی بہادری سے مقابلہ کیا اور صورت حال پر قابو پایا۔‘
انہوں نے افغانستان کی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کو وہاں کی سرزمین سے کام کرنے والی ٹی ٹی پی سمیت دوسرے گروپس کو روکنے کی صلاحیت اور طاقت کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے تسلیم کیا کہ امریکہ کی طرح پاکستان کی افغانستان پالیسی میں بہتری کی گنجائش ہے اور ’ہمیں اس ضمن میں سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے کہ ہم کیا کرنے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہم اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں اور یقینی بنایا جا رہا ہے کہ انہیں نہیں دوہرایا جائے گا؟ ’اس سوال کا جواب پاکستان، افغانستان اور پورے خطے کے سلامتی و استحکام کی راہ متعین کرے گا۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جہاں تک افغانستان کی صورت حال کا تعلق ہے تو میرا نہیں خیال کہ کوئی ایسی صورت حال دیکھنا چاہتا ہے اور وہ عرصے سے کہتے آئے ہیں کہ پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔
’میں نے یہ تب بھی کہا تھا جب ہم اپوزیشن میں تھے اور اب حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے بھی کہتا ہوں۔ میرے خیال میں ایسے معاملات سے نمٹنے کے لیے جامع طریقہ کار کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک آسان راستہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ تعاون کا ہے تاکہ اس ایشو سے نمٹا جا سکے۔ ’یہ میرا ترجیحی راستہ ہے مگر اس مسئلے سے نمٹنے کا صرف یہی واحد راستہ نہیں ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پہلے کورونا وبا اور اب یوکرین کی صورت اور موسمیاتی تبدیلوں کے باعث دنیا کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ ’ان حالات میں دوسروں کی طرح ہم کو بھی اپنے معاشی اہداف حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کرنا ہو گی۔‘

شیئر: