Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران میں خواتین مظاہرین کو جیل میں جنسی تشدد کا سامنا‘

ایران کے سرکاری میڈیا نے جیل میں خواتین مظاہرین پر تشدد کو رد کیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران میں حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین کو جیل میں جسمانی اور جنسی تشدد کا سامنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انسانی حقوق کے ایک رکن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ڈیفینڈرز آف ہیومن رائٹس‘ کی نائب سربراہ نرگس محمدی ایران کی ایون جیل میں لمبے عرصے کی قید کاٹ رہی ہیں۔‘
انہوں نے ایک خط میں بتایا کہ ’ستمبر میں مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والی خواتین کس طرح جسمانی اور جنسی تشدد کا شکار ہو رہی ہیں۔‘
 ان کا کہنا تھا کہ ’ایک معروف سماجی کارکن کے ہاتھوں کو جیل وین میں ایک ہُک کے ساتھ باندھ دیا گیا، اور جب وہ جیل پہنچیں تو افسران نے ان پر جنسی حملہ کیا جس کی وجہ سے ان کے جسم پر زخم آئے۔‘
نرگس محمدی کے مطابق ’ایک اور خاتون کو موٹرسائیکل پر جیل منتقل کرتے ہوئے جنسی حملے کا سامنا کرنا پڑا۔‘
’اگر ان جرائم پر بات نہ کی گئی تو خواتین اسی طرح نشانہ بنتی رہیں گی۔ اس لیے خواتین سماجی کارکنوں اور مظاہرین پر ہونے والے حملوں کو عالمی سطح پر رپورٹ ہونا چاہیے۔‘
ان کے مطابق ’آزاد سول تنظیموں کی غیر موجودگی میں میڈیا اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی حمایت بہت ضروری ہے۔‘
نرگس محمدی نے اپنے خط میں ایران کی ’بہادر‘ خواتین کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’فتح کا مطلب جہموریت، امن اور انسانی حقوق کی پاسداری اور ظلم کا خاتمہ ہے۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
 ایران کے سرکاری میڈیا نے جیل میں خواتین مظاہرین پر تشدد کو رد کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ جیل میں خواتین کے وارڈ کی ڈیوٹی خواتین سٹاف سرانجام دیتا ہے۔

شیئر: