ایران میں جاری احتجاجی مظاہروں میں برطانیہ کی حمایت دیکھی جا رہی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
ایران کے دارالحکومت تہران میں برطانوی سفارت خانے کی دیواروں پر ملک کی بسیج ملیشیا نے دوسری بار برطانیہ مخالف پیغامات کی چاکنگ کر دی۔
عرب نیوز کے مطابق برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے پیر کو رپورٹ کیا ہے کہ سفارت خانے کی عمارت کی دیواروں پر ’جاسوسوں کا اڈہ‘ اور ’دہشت گردی کا مرکز‘ کے پیغامات لکھے ہوئے دیکھے گئے۔
گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک واقعہ میں سفارت خانے کے باہر ’مرگ بر انگلستان‘ اور ’اس جاسوسی مرکز کو بند کرو‘ کے نعرے لگائے گئے تھے۔
اس عمارت پر 2011 میں بھی حکومت کے حامی طلبا نے دھاوا بول دیا تھا اور انہوں نے جھنڈے جلائے اور املاک کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا تھا۔
ایران میں برطانیہ کے سفیر سائمن شیرکلف اور مقامی رضاکاروں کے ساتھ مل کر دیواروں پر درج نعرے مٹانے اور صفائی کے لیے عملہ تشکیل دیا۔
ایرانی حکومت کی حامی قوتوں میں برطانیہ کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے کیونکہ ایران میں گزشتہ چارماہ سے وسیع پیمانے پر جاری احتجاجی مظاہروں میں برطانیہ کی حمایت دیکھی جا رہی ہے۔
اس موقع پر ایران کے رکن پارلیمنٹ اسماعیل کوثری جو اسلامی انقلابی گارڈز کے سابق کمانڈر ہیں، نے تسنیم نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ ایرانی مشاورتی اسمبلی قومی سلامتی کمیشن کے ذریعے برطانیہ کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قانون کو دیکھ رہی ہے۔
ایران میں برطانوی سفیر سائمن کلف نے ایرانی حکام اور پاسداران انقلاب کے خلاف نئی پابندیاں لگانے میں برطانیہ کی حمایت کرنے پر جرمنی، فرانس اور اٹلی کی تعریف کی ہے۔