Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمسی توانائی کے 10 ہزار میگاواٹ کے منصوبے کا آغاز ہوچکا: وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’آج ہمیں عوام کو جائز سبسڈی دینے کے لیے بھی آئی ایم سے رجوع کرنا ہوتا ہے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’ہم نے شمسی توانائی کے ذریعے جو 10 ہزار میگاواٹ کا منصوبہ بنایا ہے اس کی شروعات ہو چکی ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے شمسی توانائی کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ جو سال گزرا ہے اس میں ہمیں تقریباً 27 ارب ڈالر کا ایندھن درآمد کرنا پڑا۔‘
’روس اور یوکرین کی جنگ کے نتیجے میں گیس کا بھی بہت بڑا مسئلہ سامنے آیا۔ ترقی یافتہ ممالک اس وقت منہ مانگے داموں پر گیس خریدنے پر موجود ہیں۔‘
انہوں نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کووڈ کے دوران گیس اور تیل کی قیمتیں گر گئی تھیں لیکن ان کے خریدنے کے معاملے میں جو مجرمانہ غفلت کی گئی اس کا نتیجہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔‘
’اگر ہم قابل تجدید اور شمسی توانائی کی طرف جائیں گے تو ہمارے امپورٹ بِل میں کمی آئے گی۔ توانائی کے حصول کے لیے مقامی کوئلے کو بروئے کار لا رہے ہیں۔‘
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’ملک کے گردشی قرضے میں اضافے کی ذمہ دار گزشتہ دو تین دہائیوں کی حکومتیں ہیں۔‘
’ماضی میں نیب کے نام پر جو وکٹمائزیشن ہوئی ہے، احتساب کے نام پر جو انتقام لیا گیا۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ سے ہمارے سرکاری ملازمین کی بہت دل شکنی ہوئی۔ اس سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو نقصان پہنچا۔‘
’ہماری اس مخلوط حکومت کی کبھی خواہش نہیں کہ عوام مہنگائی کا سامنا کریں۔ اب ہمیں بار بار آئی ایم ایف کی طرف جانا پڑتا ہے۔ آج ہمیں عوام کو جائز سبسڈی دینے کے لیے بھی آئی ایم سے رجوع کرنا ہوتا ہے۔‘
’آئی ایم ایف کے پروگرام کو ہم نے بہرحال مکمل کرنا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔‘
 

شیئر: