Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیلی کاپٹر کا استعمال، خیبرپختونخوا حکومت اور گورنر آمنے سامنے

خیبرپختونخوا میں اختیارات کے معاملے پر صوبائی حکومت اور گورنر غلام علی کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے ہیلی کاپٹر کو گورنر ہاؤس میں لینڈنگ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
گورنر غلام علی نے صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق بل کو اعتراضات لگا کر واپس بھیج دیا ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے بتایا کہ انہوں نے ڈی آئی خان کے دورے کے لیے تین بار صوبائی حکومت سے ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی درخواست کی مگر بہانے بنا کر انکار کر دیا گیا۔
’کبھی کہتے ہیں پائلٹ چھٹی پر ہے کبھی کہتے ہیں خراب ہے یہ مذاق کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہیلی کاپٹر روزانہ گورنر ہاؤس کے لان میں لینڈ کرتا ہے۔ میں نے کبھی انہیں نہیں روکا لیکن اب میں روک کر دکھاؤں گا۔ دیکھتا ہوں یہ کیسے لینڈ کرتے ہیں۔‘
گورنر کے پی غلام علی کا کہنا تھا کہ ’اس ہیلی کاپٹر کو ذاتی سواری بنا دیا گیا ہے۔ اگریہ یہ سرکار کا ہے تو پھر میرے لیے کیوں نہیں ہے؟‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے ہیلی کاپٹر ترمیمی بل مسترد نہیں کیا تھا بلکہ کچھ آئینی تحفظات کا اظہار کرکے نظرثانی کا مشورہ دیا۔‘
گورنر خیبرپختونخوا کے بقول ترمیمی بل میں ہیلی کاپٹر استعمال سے متعلق انفارمیشن کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو رائٹ ٹو انفارمیشن قانون کے منافی ہے۔
ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق نیب اور دیگر اداروں میں تحقیقات ہورہی ہیں کیونکہ غیر مجاز افراد کی جانب سے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی کا موقف ہے کہ انہوں نے جوابی نوٹ گورنر غلام علی کو بھجوا دیا ہے جس میں  گورنر کو اختیارات اور اس کے تجاوز سے آگاہ کیا گیا ہے۔

ترمیمی بل کے تحت سرکاری ہیلی کاپٹر نجی مقاصد کے لیے بھی کرائے پر استعمال کیا جا سکے گا (فوٹو: کے پی اسمبلی)

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سپیکر مشتاق غنی نے کہا کہ ’صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ متفقہ کی رائے جوں کے توں آگے بھیجنے کا پابند ہے۔ گورنر کا اس بل کو توثیق نہ دینا آئین کی شق 115 اور 116 کی منافی ہے ۔ ہم کوئی بھی غیر آئینی کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
ادھر خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گورنر کے پی کی جانب سے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر مانگا گیا تھا جسے صرف دو پائلٹ اڑاتے ہیں۔
’چیف پائلٹ جنوری تک چھٹی پر ہے اس لیے  ایم آئی 17 ہیلی جنوری تک صوبائی حکومت کو بھی دستیاب نہیں۔‘

وزرا تنخواہیں و مراعات اور استحقاق ترمیمی بل کیا ہے؟

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے وزرا کی تنخواہیں و مراعات اور استحقاق بل 2022 میں ترامیم کے تحت صوبائی حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر یا جہاز سرکاری امور کے ساتھ ساتھ نجی مقاصد کے لیے کرائے پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔
لیکن اس کے لیے وزیراعلٰی خیبرپختونخوا سے اجازت لینا ہو گی تاہم جہاز کے کرائے کا تعین حکومت کرے گی۔
نئے قانون میں ایک اور ترمیم شامل کی گئی ہے جس کی منظوری کے بعد یکم نومبر 2008 سے اب تک نہ صرف سرکاری ہیلی کاپٹر کا استعمال قانونی ہو جائے گا بلکہ اس حوالے سے کوئی سوال بھی نہیں کر سکے گا۔

ہیلی کاپٹر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف نیب نے تحقیقات بند کردی تھیں (فوٹو:اے ایف پی)

واضح رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کی ہدایت پر نیب نے ہیلی کاپٹر کے مفت استعمال سے متعلق تفصیلات جمع کی تھیں۔
ان تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے 137 مرتبہ سرکاری ہیلی کاپٹر پر سفر کیا جس کا سرکاری ریٹ کے مطابق خرچہ 5 کروڑ 55 لاکھ 67 ہزار روپے اور کمرشل ریٹ کے مطابق چھ کروڑ 39 لاکھ 2 ہزار روپے ہے۔
نیب فہرست کے مطابق عمران خان سمیت 1800 افراد نے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا تھا۔
خیال رہے کہ سال 2019 میں ہیلی کاپٹر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف نیب نے تحقیقات بند کردی تھیں۔

شیئر: