Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

57 فیصد کمپنیوں کا کارکنوں کی تعداد اورتنخواہوں میں اضافےکا فیصلہ ،سروے

نجی شعبے میں سعودی کارکنوں کی تعداد 20 لاکھ سے بڑھ گئی(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب کے ریسرچ سینٹرز کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مملکت کی 57 فیصد کمپنیاں 2023 کے دوران اپنے عملے میں اضافے کی منصوبہ بندی کررہی ہیں۔ 
 سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق 2022 کے دوران بے روزگاری کی شرح میں کمی کے حوالے سے متعدد اہم کامیابیاں ملیں۔ علاوہ ازیں کئی پیشوں اور اسامیوں کی سعودآئزیشن کے ذریعے لیبرمارکیٹ میں بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات بھی لائی گئیں۔ 
مذکورہ اقدامات کی بدولت نجی شعبے میں سعودی کارکنان کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کرگئی۔ بے روزگاری کی شرح 9.7 فیصد تک کم ہوگئی۔ 20 برس کے دوران بے روزگاری کی شرح میں سب سے بڑی کمی ہے۔ 
ریسرچ سینٹر کا مزید کہنا ہے کہ لیبرمارکیٹ میں خواتین کا تناسب بڑھ کر 35 فیصد ہوگیا ہے جو قومی تبدیلی پروگرام کے مقرر ہدف سے زیادہ ہے۔
ہدف کے مطابق 2025 تک خواتین کی شرکت 31 فیصد تک ہوجائے جبکہ 2022 میں شرح 31 کے بجائے 35 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ 
سعودی عرب میں 2023 کے دوران روزگار مارکیٹ میں مزید بہتری ہوگی۔ 

43 فیصد کمپنیاں ملازمین کی تنخواہوں میں 3 فیصد سے زیادہ اضافہ کریں گی (فوٹو،ٹوئٹر)

کوپروچ سینٹر نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 57 فیصد کمپنیاں اپنے ملازمین کی تعداد بڑھانے کی منصوبہ بندی کررہی ہیں۔ 43 فیصد کمپنیاں ملازمین کی تنخواہیں تین فیصد سے کچھ زیادہ بڑھانے کا عزم ظاہر کررہی ہیں۔ 
سعودی عرب  2030 تک بے روزگاری کی شرح 11.6 فیصد سے گھٹا کر  7 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیے ہوئے ہے۔ دوسری جانب مملکت کی کوشش یہ بھی ہے کہ قومی پیداوار میں پرائیویٹ سیکٹر کا حصہ  40 فیصد سے بڑھ کر 65 فیصد تک ہوجائے۔ 

شیئر: