Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جایا جایا جایا جایا ہئے‘: صنفی امتیاز کو اُجاگر کرتی دلچسپ فلم

22 دسمبر کو ڈزنی پلس ہاٹ سٹار پر نئی ملیالی فلم ’جایا جایا جایا جایا ہئے‘ ریلیز ہوئی (فوٹو:(ڈزنی پلس)
گزشتہ چند سالوں میں جب سے ڈیجیٹیل سٹریمنگ پلیٹ فارمز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے تب سے فلم بینوں کو مختلف زبانوں کی فلمیں دیکھنے کا موقع مل گیا ہے۔
انڈیا اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں جنوبی انڈین فلموں کی پذیرائی میں نہ صرف بے پناہ اضافہ ہوا ہے جبکہ ان کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے۔
اگر جنوبی انڈین فلم انڈسٹری کی بات کی جائے تو اُس میں سب سے منفرد اور خوشگوار فلمیں بنانے کا سہرا ملیالی فلم انڈسٹری کے سر جاتا ہے۔
دنیا بھر میں عام سماجی مسائل پر بننے والی خوشگوار فلموں میں اس وقت ملیالی سینما سب سے آگے ہے۔
22 دسمبر کو آن لائن سٹریمنگ پلیٹ فارم ڈزنی پلس ہاٹ سٹار پر ’جایا جایا جایا جایا ہئے‘ نام کی ایک نئی ملیالی فلم ریلیز کی گئی ہے۔
اس سے قبل یہ فلم 28 اکتوبر کو سینما گھروں میں ریلیز کی گئی تھی لیکن اپنی ڈیجیٹل ریلیز کے بعد یہ فلم مزید تعریفیں سمیٹ رہی ہے۔
اس فلم میں درشنا راجندرن، بیزل جوزف، منجو پلائی، عزیز نیدومنگڑ اور آنند من مدھن شامل ہیں۔
فلم ’جایا جایا جایا جایا ہئے‘ سال بھر میں ریلیز ہونے والی بہترین انڈین فلموں کی فہرست شامل ہے۔

فلم جایا جایا جایا جایا ہئے کی کہانی:

فلم کی کہانی انڈیا کی ریاست کیرالہ کے شہر کولم میں رہنے والے مڈل کلاس خاندان کی کہانی ہے جہاں والدین کی جانب سے بیٹی پر بیٹے کو ہر معامعلے میں زیادہ ترجیح جاتی ہے۔
جایا (درشنا راجندرن) نامی لڑکی کو ہر چیز میں اپنے بھائی کے مقابلے میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے حتی کہ اسے وظیفہ لگنے کے باوجود بڑے کالج میں پڑھائی نہیں کرنے دی جاتی جس کے بعد مقامی کالج میں پڑھانے والے استاد کے ساتھ ناکام افیئر سامنے آنے پر اس کی شادی تعلیم کے دوران ہی پولٹری فارم کا کاروبار کرنے والے لڑکے (بیزل جوزف) سے کردی جاتی ہے۔
جایا شادی کے بعد پڑھنا چاہتی ہے تاہم اس کا شوہر اسے گھریلو تشدد کا نشانہ بناتا ہے جس کے بعد جایا یوٹیوب کے ذریعے تائیکونڈو سیکھتی ہے اور ایک دن جب اس کا شوہر اسے مارنے لگتا ہے تو وہ نہ صرف اپنا دفاع کرتی ہے جبکہ اسے خوب مارتی بھی ہے جس کے باعث دونوں میں معاملات طلاق تک پہنچ جاتے ہیں۔ شوہر سے علیحدگی حاصل کرنے کے بعد جایا پولٹری فارمنگ کا ذاتی کاروبار شروع کرتی ہے اور ایک کامیاب خود مختار خاتون بن جاتی ہے۔

جایا (درشنا راجندرن) نامی لڑکی کو ہر چیز میں اپنے بھائی کے مقابلے میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے (فوٹو: ڈزنی پلس)

’جایا جایا جایا جایا ہئے‘ کے ہدایتکار وِپن داس کا نہایت عمدہ کام ہے جو کہ مزاح، سبق اور ایکشن کا حسین امتزاج ہے۔
اس فلم کی سادہ سی کہانی ایک ساتھ پدر شاہی، گھریلو تشدد اور اولاد میں امتیاز جیسے سنگین مسائل کی نشاندہی کرتی ہے۔
اگر فلم کی ہدایتکاری کی بات کی جائے تو ہدایتکار وِپن ورما کو پدرشاہی، گھریلو تشدد، تعلیمِ نسواں اور خواتین کی آزادی جیسے سنجیدہ موضوعات کو مزاحیہ اور ہلکے پھلکے انداز میں پیش کرنے پر داد دینا بنتی ہے۔
فلم کا سکرین پلے اپنی کہانی کی طرح نہایت عمدہ اور خوبصورت ہے جس کی وجہ سے دو گھنٹے 20 منٹ کی یہ فلم کہیں بھی دیکھنے والے کو بور نہیں ہونے دیتی۔
تمام اداکاروں نے ہی اپنا کام بخوبی نبھایا ہے لیکن سب سے منجھا ہوا کام بیزل جوزف اور درشنا راجندرن نے کیا ہے جنہیں دیکھ کر گمان ہوتا ہے کہ جیسے یہ کردار حقیقی ہوں اور سکرین پر دکھائے جانے والے معاملات ہمارے معاشرے کے ہیں۔
ان دونوں کرداروں کو سکرین پر لڑتے ہوئے یا نوک جھونک کرتے دیکھ کر ناظرین ہنسی سے لوٹ پوٹ ہوجائیں گے۔
فلم کا ایک اور پہلو جو اسے بہت خاص بناتا ہے وہ آج کل کے زمانے میں انٹرنیٹ کی سہولت ہے جس سے فائدہ اٹھا کر کوئی بھی انسان نیا ہنر بغیر کسی رکاوٹ کے سیکھ سکتا ہے، جیسے فلم میں جایا تائیکونڈو سیکھتی ہے۔

فلم کی کہانی پدر شاہی، گھریلو تشدد اور اولاد میں امتیاز جیسے سنگین مسائل کی نشاندہی کرتی ہے (فوٹو: ڈزنی پلس)

’جایا جایا جایا جایا ہئے‘ کو معروف یوٹیوبر اور فلم ناقد سونوپ نے 2022 کی بہترین فلم کہا ہے جبکہ ویب سائٹ دی انڈین ایکسپریس نے اسے 2022 کی اپنی پسندیدہ فلموں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
فلم کے آخر میں ملنا والا سبق ہی اسے پسند کرنے کے لیے کافی ہے کہ معاشرے کی ترقی کا راز خواتین کی آزادی، تعلیم نسواں اور صنفی برابری میں ہی ہے۔
فلم کے بارے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ناقدین اور صارفین کی جانب سے تبصرے بھی دیکھنے میں آرہے ہیں۔
معروف فلم صحافی اور رائٹر انوپما چوپڑا لکھتی ہیں کہ ’2022 کا شاندار اختتام جایا جایا جایا جایا ہئے دیکھ کر کر رہی ہوں، میں نے یہ فلم تاخیر سے دیکھی لیکن کیا مزیدار، جدید اور شرارتی فلم ہے جو پدرشاہی کو کچلتی ہے، اس سال کی میری پسندیدہ فلم ہے۔‘
دی سینپرسم نے لکھا کہ ’یہ نہایت عمدہ فلم ہے اور آسانی سے اس سال کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے، یہ دی گریٹ انڈین کچن (2021 کی ملیالی فلم) کا بڑا روپ ہے۔‘
ششانک نے لکھا کہ ’یہ فلم عمدہ ہے، تعلیم، مالی آزادی، جذبات اور جسمانی تشدد کو ہلکے پھلکے انداز میں دکھایا گیا ہے، جب آپ کے پیچھے کوئی نہ ہو تو اس وقت اپنے دفاع کی صلاحیت نکل آتی ہے۔‘

شیئر: