Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جشن کے دوران ہوائی فائرنگ، بیروت ایئرپورٹ پر کھڑے طیارے زد میں آ گئے

ہوائی فائرنگ کے دوران مشرق وسطیٰ کی دو ایئر لائنز کے طیاروں کو معمولی نقصان پہنچا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
لبنان میں نئے سال کے جشن کے دوران ہوائی فائرنگ سے بیروت اور طرابلس میں تین افراد زخمی ہوئے جبکہ رفیق ہریری بین الاقوامی ایئرپورٹ پر دو مسافر طیاروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایئرپورٹ سے نکلتے ہوئے ایک شخص کے موبائل فون پر ہوائی گولی آ کر لگی جس سے وہ معجزانہ طور پر بچ گیا۔
معاشی مشکلات سے دوچار ملک لبنان میں نئے سال کا جشن جوش و خروش سے منایا گیا اور بارودی مواد مہنگا ہونے کے باوجود کئی شہروں میں ہوائی فائرنگ کی گئی۔
ہوائی گولی لگنے سے مشرق وسطیٰ کی دو ایئر لائنز کے طیاروں ایئر بس اے 321 اور نیو ایئر کرافٹ کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔
سکیورٹی اداروں نے عوامی مقامات اور ایئر پورٹ کے قریب فائرنگ کے خلاف خبردار بھی کیا تھا جبکہ چیک پوسٹس بھی قائم کی تھیں۔
وزیر داخلہ بسام مولوی کے زیرِ نگرانی اضافی سکیورٹی کے حوالے سے اقدامات کیے گئے۔ بسام مولوی نے چیک پوائنٹس کا دورہ کیا اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو ان کی کوششوں اور قربانیوں پر سراہا۔
انہوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے سختی سے قانون نافذ کریں۔
نئے سال کے جشن سے پہلے ہی وزیر داخلہ نے ہوائی فائرنگ کو جرم قرار دیتے ہوئے اس کا ارتکاب کرنے والوں کو سخت سزا دینے کا وعدہ کیا تھا۔
داخلی سکیورٹی فورسز کے دائریکٹریٹ جنرل کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعات میں ملوث افراد کی شناخت کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 116 افراد کی شناخت کر لی گئی ہے جنہیں گرفتاریوں کا سامنا ہے۔

نئے سال کے موقع پر لبنان کے مختلف شہروں میں ہوائی فائرنگ کی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈائریکٹریٹ جنرل نے عوام سے ان افراد کے متعلق رپورٹ کرنے کا کہا ہے ’جنہوں نے اس مجرمانہ اور غیراخلاقی طریقے سے جشن منانے پر زور دیا جبکہ انہیں معلوم تھا کہ ان کا یہ اقدام سوسائٹی کی حفاظت کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔‘
لبنانی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ نئے سال کے موقع پر ٹریفک حادثے میں 17 افراد زخمی ہوئے جبکہ لڑائی جھگڑوں کے دوران بھی پانچ افراد کو زخم آئے ہیں۔
دوسری جانب اتوار کو اپنے خطبے میں میرونائٹ چرچ کے سربراہ بشارت بطرس الراحی نے اہم نکات پر بات کرتے ہوئے دو سال قبل بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں کی تحقیقات میں رکاوٹ حائل کرنے پر لبنانی سیاستدانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’لبنانی حکام نے سیاست، ملکی سلامتی، معیشت، رہن سہن اور سماجی امن کو تباہ کیا جبکہ ملکی ترقی کے لیے دنیا بھر کے ممالک امداد فراہم کر رہے ہیں۔‘
’یہ (لبنانی حکام) کانفرنسوں، عالمی مانیٹری فنڈ، دوست ممالک کے بیانات، اقوام متحدہ کی تجاویز اور پوپ فرانسس کی اپیل کا بھی جواب نہیں دیتے۔ لوگوں کی تکلیف کم کرنے اور لبنان کو بچانے کے لیے کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں۔‘

31 دسمبر کو لبنانی تارکین وطن کو یورپ لے جانے والی کشتی ڈوب گئی۔ فوٹو: اے ایف پی

بشارت بطرس الراحی نے مزید کہا کہ ’ایک ایماندار، باہمت اور بے خوف صدر کی ضرورت ہے جو تمام قومی عناصر کو متحد کر سکے، تمام فریقین کو ریاست کے کنٹرول میں لائے، شامی مہاجرین کو واپس بھیجنے پر کام کرے اور فلسطینی مہاجرین کا کوئی حل نکالے، اور لبنان کی تاریخی حیثیت کو بحال کرنے کے لیے عرب ممالک کے ساتھ اور بین الاقوامی سطح پر اقدامات اٹھائے۔‘
سال 2022 کا اختتام ایک اور دردناک واقعے پر ہوا جب لبنانی اور شامی تارکین وطن کو غیرقانونی طور پر یورپ لے جانے والی کشتی سمندر میں ڈوب گئی۔
لبانی فوج کا کہنا ہے کہ 232 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے جبکہ آپریشن کے دوران ایک شامی خاتون اور پانچ سالہ بچی کی لاش بھی نکالی گئی ہے۔

شیئر: