Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ کے سرکاری ہسپتال میں ’جنسی ہراسیت‘ کے الزامات کی تحقیقات کا حکم

ذرائع محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ’ابھی تک کسی نے کمیٹی سے رابطہ کیا اور نہ ہی کوئی پیش ہوا ہے‘ (فائل فوٹو: فری پِک)
محکمہ صحت بلوچستان نے کوئٹہ کے ایک سرکاری ہسپتال میں جنسی ہراسیت کے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
کوئٹہ کے سرکاری ہسپتال کی ایک خاتون نرس نے محکمہ صحت، پولیس، ایف آئی اے اور دیگر سرکاری حکام کے نام ایک گمنام خط لکھا ہے۔
اس خط میں الزام لگایا ہے کہ ’ہسپتال کی نرسوں کو بلیک میل کرکے انہیں جسم فروشی پر مجبور کیا جارہا ہے۔‘
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس عمل میں ہسپتال کے عملے کے بعض اہلکار بھی ملوث ہیں جو انکار کرنے پر نرسوں کو تنگ کرتے ہیں۔خط میں شناخت ظاہر نہ کرنے کی وجہ گروہ سے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔‘
محکمہ صحت کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’سیکریٹری صحت نے خط کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات اور متاثرہ خواتین کے بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے خاتون ڈپٹی سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے۔‘
ذرائع محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ’ابھی تک کسی نے کمیٹی سے رابطہ کیا اور نہ ہی کوئی پیش ہوا ہے۔‘

شیئر: