Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنیوا کانفرنس: تعمیرنو کے لیے پاکستان 16 بلین ڈالر امداد کا خواہاں

لاکھوں گھروں کی تعمیر اور ہزاروں کلومیٹرز سڑکوں اور ریلوے لائنوں کی تعمیر بحالی اور تعمیر نو کے فیز کا حصہ ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان اور اقوام متحدہ پیر کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں پاکستان کی تعمیر نو اور بحالی میں شراکت کے موضوع پر اہم کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں جس کا مقصد گذشتہ سال کے تباہ کن سیلابوں کے بعد ملک کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے امداد کا انتظام ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ کانفرنس اس بات کا بھی امتحان ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے تباہی کے بعد تعمیرنو کے لیے رقم کون دے گا۔
گذشتہ سال پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور گلیشئر پگھلنے سے آنے والی سیلابوں کے سبب 80 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر اور 17 سو سے زائد ہلاک ہوگئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ سیلاب ماحولیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ تھا۔
سیلاب کا بیشتر پانی تو اتر گیا ہے لیکن تعمیرنو کا کام جس کا تحمینہ 16.3 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، کا آغاز ہونے والا ہے۔
لاکھوں گھروں کی تعمیر اور ہزاروں کلومیٹرز سڑکوں اور ریلوے لائنوں کی تعمیر اس فیز کا حصہ ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس کے ساتھ مل کر پاکستان کی تعمیر نو اور بحالی میں شراکت کے موضوع پر اس بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔ پاکستان کانفرنس میں تعمیر نو اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کا فریم ورک پیش کرے گا اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بین الاقوامی تعاون اور طویل المدتی شراکت داری کی اہمیت پر زور دے گا۔ا
کانفرنس میں اعلٰی سطح کے افتتاحی اجلاس کے بعد باضابطہ طور پر تعمیر نو اور بحالی میں شراکت کی دستاویز پیش کی جائے گی اور بعد ازاں پارٹنر سپورٹ کے اعلانات کیے جائیں گے۔
وزیراعظم اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل مشترکہ پریس سٹیک آؤٹ میں بھی شرکت کریں گے۔ کانفرنس میں سربراہان مملکت و حکومت، وزرا اور متعدد ممالک کے اعلیٰ سطحی نمائندے اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں، فاؤنڈیشنز اور فنڈز کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ترقیاتی تنظیموں، نجی شعبے، سول سوسائٹی اور آئی این جی اوز کے نمائندے شرکت کریں گے۔
انتونیو گوتریس جنہوں نے گذشتہ سال ستمبر میں پاکستان کا دورہ کیا تھا نے پاکستان میں ہونے والی تباہی کو ’ماحولیاتی خونریزی‘ قرار دے دیا تھا۔
یو این ڈی پی پاکستان کے نمائندے کنٹ اسٹبی کا کہنا ہے کہ ’یہ عالمی برادری کے لیے اہم لحمہ ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے اور مربوط بحالی کے کاموں میں ساتھ دیں۔‘

انتونیو گوتریس نے پاکستان میں ہونے والی تباہی کو ’ماحولیاتی خونریزی‘ قرار دے دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کے لیے اضافی امداد اس وقت اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کے سببب  ملک کو درآمدی بل اور بیرونی قرضوں  کی ادائیگی میں مشکل کا سامنا ہے۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ تعمیر نو کے لیے رقم کہاں سے آئے گا کیونکہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد ہنگامی فنڈنگ کا انتظام کرنے میں بھی بہت مشلات کا سامنا رہا اور اقوام متحدہ کے ڈیٹا کے مطابق درکار فنڈ کا آدھا ہی جمع ہوسکا تھا۔
گذشہ سال نومبر میں مصر میں ہونے والے کوپ 27 کے اجلاس کے مطابق پاکستان ’لاس اینڈ ڈیمیج‘ فنڈ کے قیام میں پیش پیش رہا تھا جس کا مقصد سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد ان ممالک کے نقصان کا ازالہ ہے جو کہ ماحولیاتی تبدیلی میں جن کا کردار امیر ممالک سے بہت کم ہے۔
آئی ایم ایف کا وفد اسحاق ڈار سے ملاقات کرے گا
دریں اثنا اتوار کو آئی ایم ایف کے ترجمان نے کہا کہ جنیوا کانفرنس کے دوران آئی ایم ایف کا وفد وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کرے گا۔
آئی ایم ایف کے ترجمان نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’توقع ہے کہ جنیوا کانفرنس کے دوران آئی ایم ایف کا وفد معاملات پر بات چیت کرنے اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کرے گا۔‘
اسحاق ڈار نے عوامی سطح پر آئی ایم ایف پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ’غیرمعمولی‘ طریقے سے ڈیل کر رہا ہے۔
آئی ایم ایف کےترجمان نے مزید کہا کہ فنڈ کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا جارجیوا نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ٹیلیفون پر جنیوا کانفرنس کے حوالے سے ’تعمیری‘ بات چیت کی اور تعمیرِ نو کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کی۔

شیئر: