Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان، عراق اور اردن میں عوامی غصے کے عنصر میں اضافہ، گیلپ سروے

خطے میں ایک کے بعد ایک آنے والے بحرانوں سے پورا معاشرہ پریشان ہے۔ فوٹو عرب نیوز
دنیا بھر نےعالمی وبا کورونا، جغرافیائی سیاسی تناؤ اور عالمی اقتصادی عدم استحکام جیسے چیلنجز کا سامنا کرنے کے بعد حال ہی میں 2022 کو خیر باد کہتے ہوئے سکھ کا سانس لیا ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے گیلپ سروے میں بتایا گیا ہے کہ عرب دنیا اس سے مستثنیٰ نہیں اور خطے میں ایک کے بعد ایک آنے والے بحرانوں سے تنگ آ جانے والے معاشرے میں غصے کا عنصر بڑھتا رہا ہے۔

عراق میں نصف سے زیادہ آبادی کو تناؤ اور پریشانی کا سامنا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

عالمی پیمانے پر سروے کرنے والے ادارے گیلپ کی تازہ ترین سالانہ گلوبل رپورٹ میں مشرق وسطیٰ کے تین ممالک لبنان، عراق اور اردن کو دنیا کے سب سے زیادہ غصے والے ممالک میں شمار کیا گیا ہے جس کی بڑی وجہ سماجی و اقتصادی دباؤ اور ادارہ جاتی ناکامیوں کے باعث ایسے حالات پیدا ہونا ہے۔
دنیا کےبیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن، سپلائی چین میں رکاوٹوں کا خاتمہ اور کورونا وبا کے بعد سفری پابندیوں کے خاتمے کے بعد سےعالمی معیشت بحال ہوتی دکھائی دے رہی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی روس یوکرین جنگ کے باعث مہنگائی میں اضافہ، خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں دنیا کے غریب ترین طبقے پر بوجھ ثابت ہو رہی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ اگر ان حالات میں سیاسی عدم استحکام، بدعنوانی اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو شامل کریں تو گزشتہ سال حیرت انگیز طور پر دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے لیے بڑھتی ہوئی بے چینی، بہت زیادہ غصے کے ساتھ مظاہروں اور پرتشدد بدامنی کا دور ثابت ہوا۔

ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں غریب طبقے پر بوجھ ثابت ہو رہی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ(مینا ) کےعلاقوں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، آب و ہوا کی تبدیلی اور طویل سیاسی بحرانوں کو شدت عوامی غصے میں اضافہ کا سبب بنی ہے۔
گیلپ کی سروے میں ترقیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئےعلاقائی حکومتوں کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
قبل ازیں گیلپ نے 2006 میں 122 ممالک سے 15 سال  سے زیادہ عمر آبادی اور قومی سطح پر نمائندوں سے اس طرح کے سروے کا آغاز کیا ہے۔
سروے کے مطابق گزشتہ سال کا ریکارڈ بلندی پر پہنچ گیا ہے جس میں 41 فیصد بالغوں نے کہا ہے کہ ہمیں منفی جذبات کے باعث تناؤ، اداسی، غصہ، پریشانی اور اسی طرح کے حالات کا سامنا رہا ہے۔
مزید برآں گزشتہ دہائی میں عرب دنیا بڑے پیمانے پر مظاہروں، حکومت کے خاتمے، بدعنوانی، سکینڈلز، جنگوں اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی، علاقائی ترجیحات اور داخلی معاملات میں خلل سے پریشان رہی ہے۔

بہت سے لبنانیوں نے خراب حالات کے باعث ملک چھوڑنے کا انتخاب کیا۔ فوٹو عرب نیوز

تازہ ترین گیلپ سروے میں لبنان2019 کے بعد سے اپنے اب تک کے بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہے، جس نے اپنی کرنسی کی قدر میں 95 فیصد کمی کر دی ہے اور زیادہ تر آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے۔
لبنان میں پارلیمنٹ کے مفلوج ہونے  اورنئے صدر کا انتخاب کرنے سے قاصر ہونے کے باعث، ملک ادارہ جاتی بدعنوانی سے نمٹنے اور اپنے لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے ضروری اصلاحات نافذ کرنے میں ناکام رہا ہے۔
لاکھوں لبنانی ابھی تک اگست 2020 میں ہونے والے بیروت بندرگاہ کے دھماکوں کے صدمے میں ہیں۔

سیاسی بحرانوں کو شدت عوامی غصے میں اضافہ کا سبب بنی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

بہت سے لبنانیوں نے خراب حالات کے باعث ملک چھوڑنے کا انتخاب کیا جن میں نوجوان اور ہنر مند کارکن  شامل ہیں۔
گیلپ سروے میں غصے کی درجہ بندی میں عراق 46 فیصد کے ساتھ چوتھے نمبر پر آیا ہے جب اسے اکتوبر2021 کے پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں سیاسی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، عراق میں تقریباً نصف  نے بہت زیادہ تناؤ اور پریشانی کا سامنا کیا ہے۔
اردن نے حالیہ برسوں میں بے روزگاری کی بلند شرح کی وجہ سے احتجاج کی صورتحال کا سامنا ہے اور وہاں حالات کورونا وبا اور مہنگائی کی وجہ سے بدتر ہوئے ہیں۔ اردن مسلسل مہنگائی سے نبرد آزما ہے اور گیلپ سروے کے مطابق 35 فیصد کے ساتھ چھٹے نمبر پر آیا ہے۔
 

شیئر: